بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نذر کی رقم رشتہ داروں کو دینا


سوال

 میری اہلیہ نے ایک مرحلہ سے خیریت سے گزرنے کی صورت میں ایک دیگ کھانا بنا کر فقراء میں تقسیم کرنے کی منت مانی ہے، ابھی وہ اس مرحلے میں گزری نہیں ہے لیکن اس دوران انہیں علم ہوا کہ ہمارے رشتہ داروں میں ایک خاندان انتہائی ضرورت مند ہے، اب وہ ارادہ کر رہی ہیں کہ وہ اس منت کے اخراجات کے برابر اس خاندان کی مالی امداد کر دیں۔ میں پوچھنا یہ چاہتا ہوں کہ کیا اُس خاندان کی مدد کرنے سے منت مکمل ہو جائے گی یا منت الگ سے مکمل کرنی پڑے گی؟

جواب

اگر آپ کی اہلیہ نے نذر مانی تھی کہ فلاں کام بخیر و عافیت ہو گیا تو ایک دیگ فقراء میں تقسیم کروں گی، تو جاننا چاہیے کہ نذر اور منت  کے پیسوں کا مصرف یہ ہے کہ یہ رقم کسی مستحقِ زکات غریب کو دی جائے، آپ نے سوال میں خاندان کے جس گھرانے کا ذکر کیا ہے اگر وہ لوگ واقعتًا  مستحقِ زکات ہیں تو  منت پوری کرنے کے لیے اتنی رقم اُن کو دینا درست ہو گا جتنی رقم ایک دیگ کے  لیے درکار ہوتی ہے۔ رقم اس خاندان کے مستحق زکات لوگوں کو دینے سے منت پوری ہوجائے گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 339):

"باب المصرف أي مصرف الزكاة والعشر، وأما خمس المعدن فمصرفه كالغنائم (هو فقير، وهو من له أدنى شيء) أي دون نصاب أو قدر نصاب غير نام مستغرق في الحاجة. (ومسكين من لا شيء له) على المذهب، - لقوله تعالى {أو مسكينا ذا متربة} [البلد: 16]- وآية السفينة للترحم (وعامل) يعم الساعي والعاشر وهو مصرف أيضا لصدقة الفطر والكفارة والنذر وغير ذلك من الصدقات الواجبة كما في القهستاني".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 741):

"(نذر أن يتصدق بعشرة دراهم من الخبز فتصدق بغيره جاز إن ساوى العشرة) كتصدقه بثمنه".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200310

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں