ایک شخص نے نذر مانی کہ میرا کام ہو جائے تو میں ہزار نفل پڑھوں گا، اس نے دو سو نفل پڑھے اور فوت ہو گیا تو کیا اب مزید نفل کا کفارہ دے گا ؟ اور کام ہو گیا تھا!
صورتِ مسئولہ میں نذر منعقد ہو گئی تھی اور 1000 رکعتیں پڑھنا لازم تھا۔اب فوت ہونے کی صورت میں ان کی نذر کامعاملہ اللہ تعالی کے سپرد ہے، ورثاء پر ان نمازوں کا فدیہ دینا لازم نہیں ہے، البتہ وہ چاہیں تو ان کی طرف سے ہر نماز کے بدلے ایک صدقہ فطر کی مقدار کسی مستحقِ زکات کو دے سکتے ہیں ۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 72):
"(ولو مات و عليه صلوات فائتة و أوصى بالكفارة يعطى لكل صلاة نصف صاع من بر) كالفطرة (وكذا حكم الوتر) والصوم."
فقط و الله اعلم
فتوی نمبر : 144201200246
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن