بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نذر کے الفاظ زبان سے ادا کرنا ضروری ہیں


سوال

اگر بیماری کے دوران مریض نےیہ سوچا کہ  "اگر میں  اس بیماری سے صحت یاب ہوگیا توسو اونٹ ذبح کروں گا" اور جب صحت یاب ہوگیا تو اتنی طاقت وقدرت نہیں  کہ سو اونٹ ذبح کرےتو ایسی صورت میں کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ نذر منعقد ہونے کے لیے نذر کے الفاظ کا زبان سے ادا کرنا ضروری ہے ،صرف دل میں ارادہ اور نیت کرلینے سے شرعاً نذر منعقد نہیں ہوتی،لہٰذا صورت مسئولہ میں مریض کے   صحت یابی کی صورت میں سو اونٹ ذبح کرنے کےبارے ميں  سوچنے سے اس پر کچھ لازم نہیں ہوگا۔

العرف الشذی شرح سنن الترمذی میں ہے:

"النذر عندنا مشروط بشروط خمسة، منها: أن يكون القربة مقصودة، ومنها ‌أنه ‌عمل ‌اللسان لا القلب فقط، وصيغته صيغة الشرط والجزاء."

(‌‌كتاب النذور والأيمان،‌‌باب ما جاء لا نذر في معصية،ج:3، ص:175، ط:دارالتراث العربي)

الموسوعۃ الفقہیۃ میں ہے:

"‌اعتبر ‌الفقهاء ‌في ‌صيغة ‌النذر أن تكون باللفظ ممن يتأتى منهم التعبير به، وأن يكون هذا اللفظ مشعرا بالالتزام بالمنذور، وذلك لأن المعول عليه في النذر هو اللفظ...  فلا يكفي في ذلك النية وحدها بدونه."

(النذر، صيغة النذر،ج:40، ص:140، ط:وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية - الكويت)

الفقہ علی المذاہب الاربعہ  میں ہے:

"ويشترط لصحة النذر بأنواه شروط: أن يكون الناذر مكلفاً فلا يصح من الصبي. وأن يكون مختاراً فلا يصح من المكره. ‌وأن ‌يكون ‌بالقول."

(كتاب اليمين، مباحث النذر، ج:2، ص:130، ط:دارالكتب العلمية) 

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144505101935

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں