اگر کسی شخص کے کئی سالوں سے مختلف روزے قضا ہوں، اور اس کو اس بات کا بالکل اندازا نہ ہو کہ کتنے روزے نذر کے ہیں؟ کتنے رمضان کے ہیں وغیرہ، تو اب اس صورت میں ان تمام روزوں کی قضا کے وقت نیت کس طرح کی جائے؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص ایک محتاط اندازا لگا لے جس سے اس کے دل کو تسلی ہوجائے کہ میرے نذر کے روزے اس اندازے سے زیادہ نہ ہوں گے۔ رمضان کے روزوں کے لیے بھی اسی طرح اندازا کرلے۔ پھر اس حساب کو محفوظ کرنے کے بعد نذر کے روزے رکھتے ہوئے نذر کے روزے کی نیت کرے اور قضا روزے رکھتے ہوئے قضا کے روزے کی نیت کرے۔
أصول السرخسي (1 / 52):
"والأخذ بالاحتياط في باب العبادات أصل."
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144205201212
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن