بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نئے نوٹوں کو پرانے نوٹوں کے بدلے زیدادہ رقم دے کر خریدنا


سوال

نرم (پرانا) نوٹ زیادہ دے کر ،اس کے بدلے کڑک ( نیا) نوٹ خریدنا کیساہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ جو نوٹ ایک ہی  ملک کے ہوتے ہیں ،اورایک ہی قسم کی مالیت رکھتے ہیں ،اگرچہ پرانےاورنئےہوں، ان کاآپس میں تبادلہ مساوی طور پر ہاتھ  در ہاتھ  جائزہے، کمی زیادتی کے  ساتھ  تبادلہ سود ہونے کی وجہ سے ناجائزہے، لہٰذا نئے نوٹوں کو پرانے نوٹوں کے بدلے کمی بیشی کے ساتھ خریدنا یا  فروخت کرنا ناجائز اور سود ہے۔

اگر ایسا عقد کرنا ضروری ہو تو جواز کی صورت یہ ہوسکتی ہے: کہ نئے نوٹ دینے والا شخص نئے نوٹوں کے ساتھ مثلاً ہزار روپے کی مالیت نوٹ کے ساتھ کوئی اضافی چیز ملاکر ایک ہی عقد میں فروخت کرے، مثلاً: ایک قلم ساتھ  رکھ دے، چناں چہ ایک ہزار روپے کے عوض ایک ہزار روپے ہوجائیں گے، اور اضافی رقم قلم کے عوض ہوجائے گی۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"(هو) لغة الزيادة. وشرعا (بيع الثمن بالثمن) أي ما خلق للثمنية ومنه المصوغ (جنسا بجنس أو بغير جنس) كذهب بفضة (ويشترط) عدم التأجيل والخيار و (التماثل)  أي التساوي وزنا (والتقابض) بالبراجم لا بالتخلية (قبل الافتراق) وهو شرط بقائه صحيحا على الصحيح (إن اتحد جنسا وإن) وصلية (اختلفا جودة وصياغة) لما مر في الربا .

(قوله: وإن اختلفا جودة وصياغة) قيد إسقاط الصفقة بالأثمان؛ لأنه لو باع إناء نحاس بمثله وأحدهما أثقل من الآخر جاز مع أن النحاس وغيره مما يوزن من الأموال الربوية أيضا؛ لأن صفة الوزن في النقدين منصوص عليها فلا تتغير بالصنعة ولا يخرج عن كونه موزونا بتعارف جعله عدديا لو تعورف ذلك بخلاف غيرهما، فإن الوزن فيه بالعرف فيخرج عن كونه موزونا بتعارف عدديته إذا صيغ وصنع كذا في الفتح، حتى لو تعارفوا بيع هذه الأواني بالوزن لا بالعدد لا يجوز بيعها بجنسها إلا متساويا، كذا في الذخيرة نهر."

(کتاب البیوع، باب الصرف، ج:5، ص:257، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411102173

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں