بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 محرم 1447ھ 01 جولائی 2025 ء

دارالافتاء

 

نئے جوتے دیکھ کر ماشاء اللہ کہنے کا حکم


سوال

 ایک مسئلہ دریافت کرنا ہے  کہ نئے جوتے دیکھ کر ماشاءاللہ کہنا کیسا ہے؟ اکثر لوگ کہتے ہیں کہ غلط ہے، نہیں کہنا چاہیے، اس کی وضاحت فرما دیں ۔

جواب

ہر اچھی اور خوبصورت چیز کو دیکھ کر ماشاء اللہ کہنے کی شریعت میں ترغیب آئی ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں نئے جوتوں کو دیکھ کر اس میں برکت کے لیے ماشاء اللہ کہنا درست ہے، غلط نہیں۔

تفسیر قرطبی میں ہے:

"وقال أنس بن مالك قال النبي صلى الله عليه وسلم:" من رأى شيئا فأعجبه فقال ما شاء الله لا قوة إلا بالله لم يضره عين". وقد قال قوم: ما من أحد قال ما شاء الله كان فأصابه شي إلا رضي به."

(سورة الكهف، الأية:18، ج:10، ص:407، ط: دار الكتب المصرية)

تفسیرِ بیضاوی میں ہے:

"وَلَوْلا إِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَكَ قُلْتَ ما شاءَ اللَّهُ لا قُوَّةَ إِلَاّ بِاللَّهِ إِنْ تَرَنِ أَنَا أَقَلَّ مِنْكَ مالاً وَوَلَداً (39)

وَلَوْلا إِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَكَ قُلْتَ وهلا قلت عند دخولها. مَا شاءَ اللَّهُ الأمر ما شاء أو ما شاء كائن على أن ما موصولة، أو أي شيء شاء الله كان على أنها شرطية والجواب محذوف إقراراً بأنها وما فيها بمشيئة الله إن شاء أبقاها وإن شاء أبادها. لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ وقلت لا قوة إلا بالله اعترافاً بالعجز على نفسك والقدرة لله، وإن ما تيسر لك من عمارتها وتدبير أمرها فبمعونته وإقداره.

وعن النبي صلى الله عليه وسلم «من رأى شيئاً فأعجبه فقال ‌ما ‌شاء ‌الله ‌لا ‌قوة ‌إلا ‌بالله ‌لم ‌يضره»."

(سورة الكهف، الأية:18، ج:3، ص:281، ط: دار إحياء التراث العربي)

فق  والله أعلم


فتوی نمبر : 144612100818

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں