(1) نیشنل بینک نے "اعتماد بینک" کے نام سے اسلامک بینکنگ شروع کی ہے، اس میں سیونگ یا کر نٹ اکاؤنٹ کھلوانا کیسا ہے؟
(2) سودی بینکوں میں کرنٹ اکاؤنٹ رکھنا بہتر ہے یا ان بنکوں کی اسلامک برانچ میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوانا بہتر ہے؟
1- ہماری معلومات کے مطابق کوئی بینک مکمل طور پر اسلامی اصولوں پر کام نہیں کر رہا، بینک ایک مالیاتی ادارہ ہے، کاروباری ادارہ نہیں ہے، بینک کی وضع اور بینکنگ قوانین کی رو سے تجارت بینک کے دائرۂ کار میں نہیں ہے؛ اس لیے دیگر بینکوں کی طرح مذکورہ بینک سے بھی تمویلی معاملات سے اجتناب کیا جائے، اس میں سیونگ اکاؤنٹ نہ کھولا جائے، شدید مجبوری میں کرنٹ اکاؤنٹ کھولنے کی اجازت ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے: "مروجہ اسلامی بینکاری" از رُفقائے دارالافتاء جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن، مطبوعہ مکتبہ بینات۔
2- موجودہ زمانے میں اسلامی بینکنگ کے عنوان سے جتنے بھی بینک کام کر رہے ہیں، ہماری تحقیق کے مطابق ان میں بہت سی شرعی خامیاں موجود ہیں، جن کی موجودگی میں انہیں "اسلامی" بلکہ "غیر سودی" بھی نہیں کہا جاسکتا، لہذا دیگر بینکوں کی طرح مروجہ اسلامی بینکوں میں بھی سیونگ اکاؤنٹ میں رقم انویسمنٹ کرکے اس پر نفع حاصل کرناجائز نہیں ہے، باقی شدید مجبوری کی صورت میں کسی بھی بینک میں کرنٹ اکاؤنٹ کھولنے کی اجازت ہے، اس لیے کہ کرنٹ اکاؤنٹ کھلوانے کی صورت میں اکاؤنٹ ہولڈر نہ تو براہِ راست سودی نظام میں معاون ہوتا ہے اور نہ ہی سودی رقم وصول کرتا ہے؛ اس لیے ضرورت کی وجہ سے بامرِ مجبوری اس کی اجازت دی جاتی ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144205201286
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن