بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نسوار لگانے والے کی نماز کا حکم


سوال

نسوار لگانے والوں کی نماز نہیں ہوتی؟  نسوار کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ نسوار  چوں کہ تمباکو اور  چونا  وغیرہ  سے بنتی ہے؛ لہٰذا اس کا استعمال تمباکو   کی طرح فی نفسہٖ مباح اور جائز ہے، البتہ نسوار کی بدبو سے (خاص کر مسجد میں) نمازیوں اور فرشتوں کو تکلیف ہوتی ہے؛ اس لیے نماز سے پہلے منہ اچھی طرح صاف کرنا چاہیے، اور  عام حالت میں بھی اس کا ترک کرنا ہی بہتر ہے۔

بہرحال!  اگر کوئی شخص نسوار لگاتا ہو  اور نماز سے پہلے بدبو زائل کرکے نماز ادا کرتا ہو تو اس کی نماز بلاکراہت درست ہوگی، اور منہ میں بدبو ہوتے ہوئے نماز ادا کی تو نماز کراہت کے ساتھ ہوجائے گی، بہرصورت اس کی نماز ادا ہوجائے گی۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"فإنه لم يثبت إسكاره ولا تفتيره ولا إضراره بل ثبت له منافع، فهو داخل تحت قاعدة الأصل في الأشياء الإباحة وأن فرض إضراره للبعض لايلزم منه تحريمه على كل أحد".

 (ج6، ص: 459، ط: سعيد)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"وسئل بعض الفقهاء عن أكل الطين البخاري ونحوه قال: لا بأس بذلك ما لم يضرّ، وكراهية أكله لا للحرمة بل لتهييج الداء".

 (ج5، ص: 341، ط: ماجديه)

فتاویٰ محمودیہ میں ہے:

"نسوار سے اگر نشہ ہوتا ہو تو وہ بھی ناجائز ہے ، ورنہ مضائقہ نہیں"۔

(ج18، ط: 388، ط: ادارۃ الفاروق)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200809

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں