نسوار ایک نشہ ہے ،تو اس کا کرنا گناہ ہے یا نہیں؟
واضح رہے کہ نسوار نشہ نہیں ہے؛ کیوں کہ وہ تمباکواور چونا وغیرہ سے بنتی ہے؛ لہٰذا اس کا استعمال تمباکو کی طرح فی نفسہٖ مباح اور جائز ہے، البتہ نسوار کی بدبو سے (خاص کر مسجد میں) نمازیوں اور فرشتوں کو تکلیف ہوتی ہے؛ اس لیےکراہتِ تنزیہی ہے،نسواراستعمال کرنے کے بعد نماز سے پہلے منہ کواچھی طرح صاف کرنا چاہیے، تاکہ بو باقی نہ رہے،اور عام حالت میں بھی اس کا استعمال نہ کرنا ہی بہتر ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وسئل بعض الفقهاء عن أكل الطين البخاري ونحوه قال لا بأس بذلك ما لم يضر وكراهية أكله لا للحرمة بل لتهييج الداء."
[كتاب الكراهية، الباب الحادى عشرفي الكراهةفي الأكل ومايتصل به، 341/5، ماجدية]
الدرالمختارمیں ہے:
"وفي الاشباه في قاعدة: الاصل الاباحة أو التوقف، ويظهر أثره فيما أشكل حاله كالحيوان المشكل أمره والنبات المجهول سمته اهـ.
قلت: فيفهم منه حكم النبات الذي شاع في زماننا المسمى بالتتن فتنبه، وقد كرهه شيخنا العمادي في هديت إلحاقا له بالثوم والبصل بالاولى، فتدبر."
[كتاب الأشربة،460/6، ط:سعيد]
فتاویٰ محمودیہ میں ہے:
"نسوار سے اگر نشہ ہوتا ہو تو وہ بھی ناجائز ہے ورنہ مضائقہ نہیں۔"
(ج18،ص: 388، ط: ادارۃ الفاروق)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144408101566
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن