بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نسوارحلال ہے یا حرام؟


سوال

نسوار حلال ہے یا حرام ؟

جواب

واضح رہے کہ نسوار  چوں کہ تمباکو اور چونا وغیرہ سے بنتی ہے؛ لہٰذا اس کا استعمال تمباکو  کی طرح فی نفسہٖ مباح اور جائز ہے ، حرام نہیں ہے، البتہ نسوار کی بدبو سے (خاص کر مسجد میں) نمازیوں اور فرشتوں کو تکلیف ہوتی ہے؛  اس لیے نماز سے پہلے منہ اچھی طرح صاف کرنا چاہیے، اور  عام حالت میں بھی اس کا ترک کرنا  بہتر ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"قلت: وألف في حله أيضاً سيدنا العارف عبد الغني النابلسي رسالة سماها الصلح بين الإخوان في إباحة شرب الدخان وتعرض له في كثير من تآليفه الحسان وأقام الطامة الكبرى على القائل بالحرمة أو بالكراهة فإنهما حكمان شرعيان لا بد لهما من دليل ولا دليل على ذلك فإنه لم يثبت إسكاره ولا تفتيره ولا إضراره بل ثبت له منافع فهو داخل تحت قاعدة الأصل في الأشياء الإباحة وأن فرض إضراره للبعض لايلزم منه تحريمه على كل أحد فإن العسل يضر بأصحاب الصفراء الغالبة وربما أمرضهم مع أنه شفاء بالنص القطعي".

( کتاب الأشربة، (6 / 459) ط: ایچ ایم سعید) 

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"وسئل بعض الفقهاء عن أكل الطين البخاري ونحوه قال: لا بأس بذلك ما لم يضرّ، وكراهية أكله لا للحرمة بل لتهييج الداء".

(5 / 341، ط: ماجديه)

فتاویٰ محمودیہ میں ہے:

"نسوار سے اگر نشہ ہوتا ہو تو وہ بھی ناجائز ہے،  ورنہ مضائقہ نہیں۔"

(18/ 388، ط: ادارۃ الفاروق) 

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144505100639

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں