بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نسوار کا کاروبار کرنا اور اس کی آمدنی سے حج کرنا


سوال

کیا نسوار کا کاروبار کرنا جائز ہے؟  اور اس کی آمدنی سے حج کرنا کیسا ہے؟ 

جواب

نسوار کا  کاروبار  ( یعنی خرید وفروخت)  از رُوئے شرع جائز ہے۔ اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی  حلال ہے۔اور اس سے حج بھی کر سکتے ہیں ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي الأشباه في قاعدة: الأصل الإباحة أو التوقف، ويظهر أثره فيما أشكل حاله كالحيوان المشكل أمره والنبات المجهول...

قلت: فيفهم منه حكم النبات الذي شاع في زماننا المسمى بالتتن فتنبه..

(قوله ربما أضر بالبدن) الواقع أنه يختلف باختلاف المستعملين ط (قوله الأصل الإباحة أو التوقف) المختار الأول عند الجمهور من الحنفية والشافعية كما صرح به المحقق ابن الهمام في تحرير الأصول (قوله فيفهم منه حكم النبات) وهو الإباحة على المختار أو التوقف. وفيه إشارة إلى عدم تسليم إسكاره وتفتيره وإضراره، وإلا لم يصح إدخاله تحت القاعدة المذكورة ولذا أمر بالتنبه".

(کتاب الاشربة، ج:6، ص:460، ط:سعید)

درالمختار  میں ہے:

"والحاصل أن جواز البيع يدور مع حل الانتفاع".

(کتاب البیوع ، باب البیع الفاسد، ج:5، ص:69، ط:دارالفکر)

درالمختار میں ہے:

"(وصح بيع غير الخمر) مما مر، ومفاده صحة بيع الحشيشة والأفيون".

(کتاب الاشربة ج:6، ص:454، ط:دارالفکر)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"وسئل بعض الفقهاء عن أكل الطين البخاري ونحوه قال: لا بأس بذلك ما لم يضرّ، وكراهية أكله لا للحرمة بل لتهييج الداء".

(كتاب الكراهية، الباب الحادي عشر في الكراهة في الأكل وما يتصل به، ج:5، ص:341، ط:رشيدية)

موسوعة الفقه الإسلامي میں ہے:

"القاعدة التاسعة: الأصل في الأشياء الإباحة.فكل ما خلق الله الأصل فيه الحل والإباحة ما لم يرد دليل يحرمه...

وكل ما صنع الإنسان من الآلات والأجهزة فالأصل فيه الحل والإباحة ما لم يرد فيه دليل يحرمه...

فالأصل الإباحة في كل شيء، والتحريم مستثنى".

(القاعدة التاسعة، ج:2، ص:293، ط:بيت الافكار الدولية)

کفایت المفتی میں ہے:

بیڑی اور سگریٹ پینے کا حکم .

(سوال ) کیا بیڑی سگریٹ پینا حرام ہے ؟ المستفتی نمبر ۱۵۲۲ خواجہ عبد المجید شاہ صاحب ۱۲ ربیع الاول۱۳۵۶ھ / ۲۲ جون ۱۹۳۷ء۔

( جواب ۱۲۱) بیڑی سگریٹ پینانی حد ذاتہ مباح ہے بد بو منہ میں رہ جائے تو بدبو کی وجہ سے کراہت پیدا ہوتی ہے ۔

محمد کفایت اللہ کان اللہ لہ دہلی

(کتاب الحظر و الاباحۃ، ج:9، ص:127،ط:دارالاشاعت کراچی پاکستان)

و فیہ ایضاً:

حقہ اور بیڑی کا حکم

(سوال) حقہ اور بیڑی و غیرہ کے متعلق شریعت کا کیا حکم ہے آیا کوئی صریح حدیث بھی اس کے عدم جوازو حرمت پر صادر ہے یا نہیں ؟ المستفتی نمبر ۳۴۴ سیٹھ یعقوب ( کامٹی ) . اربیع الاول ۱۳۵۳ھ / م ۲۳ جون ۱۹۳۲ء

(جواب ١٥٧) حقہ اور بیڑی پینا بد بو کی وجہ سے مکروہ ہے اور بدبو کی کمی پیشی کی بنا پر کراہت میں خفت اور شدت ہوتی ہے اس کی حرمت کی کوئی دلیل نہیں ہے۔

محمد کفایت اللہ کان اللہ لہ

(کتاب الحظر و الاباحۃ، ج:9، ص:145، ط:دارالاشاعت کراچی پاکستان)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144506100484

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں