بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نشہ کی حالت میں اپنی بیوی کو تین طلاقیں دینے کا حکم


سوال

میرا شوہر نشے کا عادی ہے، ہر وقت نشے میں رہتاہے، ہماری شادی کو تقریباً 13 سال ہوچکےہیں، اور وہ مجھے مارتے ہیں، گذشتہ دنوں وہ نشے کی حالت میں تھے، مجھے ماراپیٹابھی، پھر کہا کہ ’’ میں تمہیں طلاق دیتاہوں، میں تمہیں طلاق دیتاہوں ، میں تمہیں طلاق دیتاہوں‘‘۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ اس مسئلہ کا شرعی حل کیا ہے؟ کیا طلاق واقع ہوئی ہے یانہیں؟

جواب

واضح رہے کہ نشہ کی حالت میں اپنی بیوی کو طلاق دینے سے بھی زجراً طلاق واقع ہوجاتی ہے؛ لہذا صورت مسئولہ میں سائلہ کا بیان اگر واقعۃ صحیح ہے کہ  سائلہ کے شوہر نے جب نشہ کی حالت میں اپنی بیوی( سائلہ ) کو تین مرتبہ یہ کہا کہ ’’ میں تمہیں طلاق دیتاہوں، میں تمہیں طلاق دیتاہوں ، میں تمہیں طلاق دیتاہوں‘‘، تو اس سے سائلہ پر تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، سائلہ اپنے شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے، نکاح ختم ہوچکا ہے، اب رجوع جائز نہیں ہے، اور دوبارہ آپس میں  نکاح بھی نہیں ہوسکتا۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"طلاق السكران واقع إذا سكر من الخمر أو النبيذ. وهو مذهب أصحابنا رحمهم الله تعالى كذا في المحيط."

(کتاب الطلاق، الباب الاول، فصل فیمن یقع طلاقه و فیمن لا یقع طلاقه،ج:1،  ص: 353، ط: رشیدیة)

وفیه أیضاً:

"‌وإن ‌كان ‌الطلاق ‌ثلاثا ‌في ‌الحرة ‌وثنتين ‌في ‌الأمة ‌لم ‌تحل ‌له ‌حتى ‌تنكح ‌زوجا ‌غيره ‌نكاحا ‌صحيحا."

(کتاب الطلاق،فصل فيما تحل به المطلقة وما يتصل به، ج:1، ص:473، ط:رشیدیة) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101023

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں