بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ناشزہ بیوی کے نفقہ کاحکم


سوال

 میری اہلیہ کی میرے کہنے پر اپنے شہر کو چھوڑ کر میرے پاس نہ آنے اور میری حق تلفی کے بعد میں عقد ثانی کیلئے عازم ہوں مگر میں اب یہ جاننا چاہتا ہوں کہ میری دوسری اہلیہ اور پہلی اہلیہ کے نان نفقے کے معاملات میں میرے لئے کیا حکم ہے جب کہ میری پہلی اہلیہ باوجود صوم و صلاۃ کی پابند ہونے کے رشتوں کے معاملات میں مقصر ہے۔

جواب

واضح رہے کہ بیوی اگر شوہر کی اجازت کے بغیر  بلا وجہ میکے میں بیٹھی ہو وہ ناشزہ ہونے کی وجہ سے گناہ گار اور نفقہ کی حق دار نہیں جب تک وہ شوہر کے گھر نہ آئے یا شوہر اس کو وہاں رہنے کی اجازت نہ دے ، لہذا صورت ِ مسئولہ میں سائل کے بلانے کے باوجودبھی اہلیہ  گھرنہیں آرہی ہے تواس  کا نان نفقہ  سائل پر شرعاً لازم نہیں ہے۔اوردوسری اہلیہ کی رخصتی ہوکرجب سائل کے گھرآجائے تواس کانان نفقہ سائل پر لازم ہوگا۔

در مختار وحاشیۃ ابن عابدین میں  ہے :

"(لا) نفقة لأحد عشر: مرتدة، ومقبلة ابنه، ومعتدة موت ومنكوحة فاسدا وعدته، وأمة لم تبوأ، وصغيرة لا توطأ، و (خارجة من بيته بغير حق) وهي الناشزة حتى تعود ولو بعد سفره خلافا للشافعي، والقول لها في عدم النشوز بيمينها، وتسقط به المفروضة لا المستدانة في الأصح كالموت، قيد بالخروج؛ لأنها لو مانعته من الوطء لم تكن ناشزة."

(الدر المختار مع رد المحتار ، کتاب الطلاق،باب النفقۃ3 / 576 ط:سعید)

وفيه أيضاّ:

"وفي المجتبى: ‌نفقة ‌العدة كنفقة النكاح. وفي الذخيرة: وتسقط بالنشوز وتعود بالعود."

(الدر المختار مع رد المحتار ، کتاب الطلاق،باب النفقہ 3/ 609 ط: سعید)

"المحیط البرہانی" میں ہے:

''والمعنى في ذلك أن النفقة إنما تجب عوضاً عن الاحتباس في بيت الزوج، فإذا كان الفوات لمعنى من جهة الزوج أمكن أن يجعل ذلك الاحتباس باقياً تقديراً، أما إذا كان الفوات بمعنى من جهة الزوجة لا يمكن أن يجعل ذلك الاحتباس باقياً تقديراً، وبدونه لا يمكن إيجاب النفقة''۔

( كتاب النفقات ، ‌‌الفصل الأول في نفقة الزوجات 4/ 170ط:دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101640

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں