بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نشے میں طلاق دینا


سوال

میرے شوہر نے مجھے  شراب کے نشے کی حالت میں مجھے ایک ہی دن میں دو دفعہ طلاق  دے دی ہے،  وہ اس دن بہت نشے کی حالت میں تھے،  کیا آپ مجھے بتا سکتے ہیں کہ یہ طلاق ہوگی کہ نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  شوہر اگر اپنی بیوی کو شراب کے نشے میں طلاق دے تو وہ طلاق واقع ہوجاتی ہے ؛ لہذا آپ پر دونوں طلاقیں  واقع ہوگئیں ،اگرآپ کے  شوہر نے عدت (تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو) کے اندر اندر رجوع کرلیا ہو تونکاح برقرار ہے اور اگر قولًا یا فعلًا رجوع نہ کیا ہو تو نکاح  ختم ہوجائے گا،  دوبارہ ساتھ رہنے کے  لیے نئے  مہر کے ساتھ تجدید نکاح ضروری ہے بہر صورت   شوہر مزید ایک طلاق کا مالک ہوگا، بشرطیکہ اس سے پہلے کوئی طلاق نہ دی ہو، ورنہ رجوع یا تجدیدِ نکاح کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 235):

’’ (ويقع طلاق كل زوج بالغ عاقل) ولو تقديرا بدائع، ليدخل السكران.

(قوله: ليدخل السكران) أي فإنه في حكم العاقل زجرًا له، فلا منافاة بين قوله عاقل وقوله الآتي أو السكران.‘‘

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 239):

’’ وبين في التحرير حكمه أنه إن كان سكره بطريق محرم لايبطل تكليفه فتلزمه الأحكام وتصح عبارته من الطلاق والعتاق، والبيع والإقرار، وتزويج الصغار من كفء، والإقراض والاستقراض لأن العقل قائم، وإنما عرض فوات فهم الخطاب بمعصيته، فبقي في حق الإثم ووجوب القضاء.‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200115

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں