بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نشہ کی عادت اور حق زوجیت کی عدم قدرت کی صورت میں شوہر سے خلاصی کا طریقہ


سوال

میرا شوہر ذہنی مریض ہے اور نشہ کا عادی ہے حقوق زوجیت ادا کرنے پر بھی قادر نہیں ہے، ہم نے صلح کی ہر ممکن کوشش کی ہے  کہ وہ اپنا علاج کروائے اور عدالت نے بھی اس کو علاج کا کہا تھا ، لیکن وہ اپنا  علاج بھی نہیں کرواتا اور طلاق یا خلع بھی نہیں دیتا جب کہ میں مزید اس کے پاس رہنا نہیں چاہتی؛  لہذا  آپ حضرات میری رہنمائی فرمائیں کہ میں کس طرح اس سے خلاصی حاصل کروں؟

وضاحت: ہماری ایک اولاد ہے، لیکن اب ان کو کمزوری ہے جس کی بنا پر وہ حق زوجیت ادا کرنے پر قادر نہیں ہیں۔ میں کافی عرصہ سے اپنے والدین کے گھر پر ہوں اور وہ بچے کا خرچہ بھیجتے ہیں، میرا خرچہ نہیں بھیجتے۔ میں والدین کے گھر ان کے کہنے پر آئی تھی، ہماری آپس میں کوئی بات ہوئی تھی اور جھگڑے کی نوبت آگئی تھی جس پر انہوں نے مجھے کہا تھا کہ تم چلی جاؤ، میں تمہارے  ساتھ نہیں رہ سکتا،  لیکن اب وہ مجھے واپس بلا رہے ہیں۔ جتنے ایام میں ان کے ساتھ رہتی رہی ہوں،  اس میں وہ میرے اخراجات پورے کرتے تھے۔ا ور اس طرح متعدد مرتبہ ہو چکا ہے کہ وہ مجھے گھر بھیجتے تھے اور پھر رو دھو کر مجھے واپس بلا لیتے تھے،لیکن میں اب تنگ ہوچکی ہوں، میں ان کے ساتھ نہیں رہ سکتی۔

جواب

 صورت ِ مسئولہ میں   شادی کی ابتدا  میں جب  شوہر نے حقِّ زوجیت ادا کیا ہے اور اللہ نے اولاد سے بھی نوازا ہے اور اسی طرح سائلہ کا شوہر اس کو  ساتھ رکھنے کے لیے بھی تیار ہے اور ماضی میں بھی ساتھ رہنے کی صورت میں خرچہ دیتا رہا ہے   تو عدالت سے  حقِّ  زوجیت کی عدم ادائیگی اور نان نفقہ نہ دینے  کی بنا پر تنسیخ نکاح کی شرعًا اجازت نہیں ہوگی اور نہ ہی اس صورت میں کورٹ کی تنسیخ شرعًا معتبر ہوگی۔

سائلہ کو چوں کہ اپنے شوہر کے  ساتھ رہنے میں شدید پریشانی اور مصائب کا سامنا ہے اور اب وہ حقِّ  زوجیت ادا کرنے پر قادر بھی نہیں ،نہ ہی  وہ علاج کرواتا ہے تو سائلہ کےوالدین خاندانی اور معاشرتی دباؤ  ڈال کر یا کسی اور مؤثر طریقہ سے  اس مرد سے طلاق یا خلع حاصل کر کے اپنی بیٹی کو اس کے رشتہ سے آزاد کروالیں۔

الحیلۃ الناجزہ:

  " دوسری شرط یہ ہے کہ نکاح کے بعد ایک مرتبہ بھی اس عورت سے جماع نہ کیا ہو اور ایک مرتبہ جماع کر چکا ہے اور پھر عنین ہوگیا تو عورت کو فسخ نکاح کا اختیار نہ ہوگا  ۔۔۔"الخ

( ص نمبر ۴۷،دار الاشاعت)

فتاوی شامی میں ہے:

"(فلو جبّ بعد وصوله إليها) مرة (أو صار عنينا بعده) أي الوصول (لا) يفرق لحصول حقها بالوطء مرةً.

(قوله: لحصول حقها بالوطء مرة) وما زاد عليها فهو مستحق ديانة لا قضاء بحر عن جامع قاضي خان، ويأثم إذا ترك الديانة متعنتا مع القدرة على الوطء ط."

(کتاب الطلاق باب العنین، ج نمبر ۳ ص نمبر ۴۹۵،ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100051

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں