بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نشے کی حالت میں سالے کو کہنا تمہاری بہن مجھ سے آزاد ہے


سوال

اگر کوئی خاوند نشے کی حالت میں اپنی بیوی کے بھائی یعنی اپنے سالے کے سامنے یہ کہے کہ تمھاری بہن مجھ سے آزاد ہے اور لڑکی کا بھائی بولے کہ کیا کہا تو وہ لڑکا یہی الفاظ دوبارہ دہرائے یہاں تک کہ تین بار ہو جائے، تو کیا طلاق واقع ہو جائے گی؟

جواب

واضح رہے کہ  شراب ،ہیروئن  وغیرہ کے نشے کی حالت میں دی گئی  طلاق  بھی شرعاً واقع ہو جاتی ہے اور لفظِ ’’آزاد‘‘ ہمارےعرف کے اعتبار سے طلاق کا صریح لفظ بن چکا ہے، البتہ چوں کہ لفظِ ’’آزاد‘‘ سے طلاقِ بائن واقع ہوتی ہےاور ایک بائن طلاق کے بعد دوسری بائن طلاق واقع نہیں ہوتی ، اس لیے صورتِ مسئولہ میں جب شوہر نے بیوی کے بھائی کو کہا کہ تمھاری بہن مجھ سے آزاد ہے تو اس سے ایک طلاق بائن واقع ہوگئی تھی  ، لہذا جب شوہر نے  سالے کے پوچھنے پر  یہی ا لفاظ ’’تمھاری بہن  مجھ سے آزاد ہے‘‘دہرائے تو اس سے مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"إن كان سكره بطريق محرم لايبطل تكليفه فتلزمه الأحكام وتصح عبارته من الطلاق و العتاق."

(مطلب في تعريف السكران وحكمه،ج:3، ص:239،ط:سعید)

وفیہ ایضاً:

" أنّ الصريح ما غلب في العرف استعماله في الطلاق بحيث لا يستعمل عرفاً إلاّ فيه من أيّ لغةٍ كانت، وهذا في عرف زماننا كذلك فوجب اعتباره صريحاً كما أفتى المتأخرون في أنت علي حرام بأنّه طلاق بائن للعرف بلا نيّة مع أنّ المنصوص عليه عند المتقدّمين توقفه على النيّة ."

(کتاب الطلاق، باب صریح الطلاق،ج:3،ص:252،ط:سعید)

وفیہ ایضاً:

"(لا)یلحق البائن(البائن)."

( کتاب الطلاق، باب الکنایات،ج:3،ص:308،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510100397

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں