بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نشہ کی حالت میں طلاق دینے سے طلاق کا حکم


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ شرع متین درجِ ذیل مسئلے کے بارے میں:

میری اپنے سالے کے ساتھ لڑائی ہوئی،اور اس دوران میں نے اُسے کہا کہ" آپ کی بہن کو طلاق، طلاق، طلاق" اور یہ میں نے ایک سانس میں کہا، تو اس سے کتنی طلاقیں واقع ہوئی ہیں، اور یہ کہنے کے وقت میں نے شراب پی ہوئی تھی البتہ تھوڑا بہت ہوش میں تھا اور میں اپنے سالے کو پہچان رہا تھا۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب سائل نے اپنے سالے کے سامنے سوال میں ذکر کردہ جملہ " آپ کی بہن کو طلاق، طلاق، طلاق" کہا، تو اس سے سائل کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں خواہ نشے میں ہو، اور بیوی شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی، نکاح ختم ہوچکا ہے، جس کے بعد رجوع اور دوبارہ نکاح ناجائز اور حرام ہے، مطلّقہ عدت  گزار کر دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی۔

واضح رہے کہ شراب پینا سخت گناہ ہے، حدیث شریف میں اسے گناہوں کی جڑ قرار دیا گیا ہے، اور شراب بنانے والے، بنوانے والے، خریدنے والے، بیچنے والے، پینے والے، پلانے والے، اسے منتقل کرنے والے، حوالے کرنے والے ، الغرض شراب سے متعلق دس طرح کے لوگوں پر رسول اللہ ﷺ نے لعنت  بھیجی ہے، اس لیے سائل کو چاہیے کہ  سچے دل سے شراب نوشی سے توبہ کرے، آئندہ اس گناہ کے قریب نہ جائے۔

بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع  میں ہے:

"وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضًا حتى لايجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر."

(کتاب الطلاق، ج:3، ص: 187، ط:ایچ ایم سعيد)

فتاویٰ عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:

"و طلاق السكران واقع إذا سكر من الخمر أو النبيذ، و هو مذهب أصحابنا رحمهم الله تعالى، كذا في المحيط."

(کتاب الطلاق، الباب الاول فی تفسیرالطلاق، فصل فيمن يقع طلاقه وفيمن لا يقع طلاقه، ج:1، ص:353، ط:مکتبۃ رشیدیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100508

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں