بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1445ھ 14 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نشے کی حالت میں طلاق دینے کا حکم


سوال

میرے شوہر نے مجھے آج سے تقریباً ایک سال پہلے ایک طلاقِ رجعی صریح دے دی تھی،پھر رجوع کرلیا تھااور اب 17/6/2022 بروزِ جمعرات کو نشے کی حالت میں دو بار طلاقِ صریح دےچکا ہے (یعنی یہ کہا ہے کہ تجھے طلاق دی ،تجھے طلاق دی)،لیکن صبح جب نشہ اترا تووہ کہہ رہاہے کہ میں نے کوئی طلا ق نہیں دی (باقی ساری باتیں یاد ہیں)،لیکن مجھے(یعنی بیوی کو) اچھی طرح یاد ہے کہ اس نے مجھے طلاق کے الفاظ بولے ہیں۔

اب شرعی اعتبار سے ہمارے لیے کیا حکم ہے؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں شوہر نے ایک  طلاق دینے اور پھر رجوع کرنے کے بعد دوبارہ جب اپنی بیوی کو نشے کی حالت میں  مذکورہ الفاظ"تجھے طلاق دی،تجھے طلاق دی"کہے تو اس سے سائلہ پر  باقی دو طلاقیں بھی واقع ہوگئی ہیں،نکاح ختم ہوچکا ہے اور بیوی حرمتِ مغلظہ کے ساتھ اپنے شوہر پر حرام ہوچکی ہے،اب نہ رجوع کی گنجائش ہے اور نہ دوبارہ نکاح ہوسکتاہے۔

البتہ  جب سائلہ کو یقین ہے کہ شوہر نے مزید دو طلاقیں نشہ کی حالت میں دی ہیں تو اب سائلہ کے لیے شوہرکے ساتھ رہنا جائز نہیں،اور اگر شوہر باقی دو طلاقوں کا بالکل انکار کررہاہےتو اس صورت میں کسی عالمِ دین،مفتی صاحب کے پاس دونوں حاضر ہوکر اپنے درمیان شرعی فیصلہ کرائیں،جب تک فیصلہ نہیں ہوتا اس وقت تک سائلہ  اپنے شوہر سے الگ رہے،نیز فیصلہ ہونے سے قبل سائلہ  کےلیےکسی اور جگہ نکاح کرنا بھی جائز نہیں ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"طلاق السكران واقع إذا سكر من الخمر أو النبيذ. وهو مذهب أصحابنا رحمهم الله تعالى كذا في المحيط".

( کتاب الطلاق، الباب الاول، فصل فیمن یقع طلاقه و فیمن لا یقع طلاقه، 353/1، ط: رشیدیه)

فتاوی شامی میں ہے:

"وبه ظهر أن المختار قولهما في جميع الأبواب فافهم. وبين في التحرير حكمه أنه إن كان سكره بطريق محرم لا يبطل تكليفه فتلزمه الأحكام وتصح عبارته من الطلاق والعتاق، والبيع والإقرار، وتزويج الصغار من كفء، والإقراض والاستقراض لأن العقل قائم، وإنما عرض فوات فهم الخطاب بمعصيته، فبقي في حق الإثم ووجوب القضاء".

( کتاب الطلاق، مطلب فی تعریف السکران و حکمه، 239/3، ط: ایچ ایم سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"إن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية".

( کتاب الطلاق، الباب السادس فی الرجعة، فصل فیما تحل بہ المطلقة و ما یتصل به، 473/1، ط: رشیدیه)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144311101398

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں