بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وطن کی طرف نسبت، نسب کی تبدیلی نہیں ہے


سوال

ایک شخص جس کا اصل نسب خاندانِ نبوت سے جاملتاہومگر وہ اپنے آپ کو افغان کہلوائے، جب کہ وہ عربی النسل خاندان سے ہو،تاریخی حوالہ جات ،شجرۂ نسب سے صاف ظاہر ہوکہ وہ عر بی النسل ہے افغان  نہیں ہے،حالاں کہ متعدد احادیث میں اپنے نسب کو کسی او ر سے جوڑنے کی وعید آئی ہے ،آپ اس معاملہ وضاحت فرمائیں ۔

وضاحت:مذکورہ شخص کے آباؤاجداد ۱۸۵۷ء کے بعد اٹک میں آباد ہیں ،ان کے دادا ۱۹۰۱ء تک مدینہ میں اپنے رشتہ داروں سے ملنے بھی جاتے تھے ان کے انتقال کے بعد وہاں جانا ختم ہوگیا، ان کا شجرہ نسب بھی محفوظ ہے،جس میں ان کا سلسہ نسب حضرت سالم بن عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے اور حضرت حسن بن علی  رضی اللہ عنہ سے جاملتاہے، ان کے پاس دو الگ الگ شجرہ نسب ہیں ایک میں ان کا نسب حضرت سالم بن عبدا للہ رضی اللہ سے جاملتا ہے، اور دوسرا شجرہ نسب ان کے بعض دوسرے رشتہ دارو ں کے پاس ہے ان میں  حضرت حسن بن علی رضی اللہ سے نسب مل رہاہے۔

جواب

واضح رہے کہ اگر کوئی شخص کسی علاقے کو اپنا وطن بنا کر چار سال تک اس علاقے میں رہائش اختیار کرلے تو اس علاقے کی طرف اپنی نسبت کرسکتاہے۔

صورتِ مسئولہ میں چو ں کہ  مذکورہ شخص کے آباؤ اجداد عرب سے  افغانستان  ہجرت کرچکے تھے اور ایک طویل عرصہ تک افغانستان کے  علاقے کے باشندے رہے، لہٰذا مذکورہ شخص  علاقے کی طرف نسبت کرتے ہوئےاپنے آپ کو ’’افغانی‘‘ کہہ سکتاہے۔

"مفتاح السعادة و مصباح السيادة"میں ہے:

"والتوفیق بین نسبة الإمام إلى بلاد متعددة، يمكن أن يولد بواحدة ويتوطن بإخرى، ويكون نشأته و تأهله بأخرى، وكل واحد من هذه يتصدق عليه أنه وطن؛ قيل: من أقام ببلدة أربع سنين ينتسب إليها، وقيل: من تأهل ببلدة فهو منهم."

( مناقب الإمام االأعظم نعمان بن ثابت، المطلب الثاني في نسبه و حرفته، ج: 2، ص: 180، 181، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144401100044

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں