بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ناراض بیوی کو منانا اور اس کا وظیفہ


سوال

ناراض بیوی کو منانے کا وظیفہ بتا دیں!

جواب

واضح رہے کہ بیوی پر شوہر کا ہر جائز مطالبہ ماننا لازم ہے، ورنہ گناہ گار ہوگی، میاں بیوی کے رشتے میں شریعت نے شوہر کو بڑا درجہ اور اہمیت دی ہے،  چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’اگر میں کسی کو یہ حکم کرسکتا کہ وہ کسی (غیر اللہ) کو سجدہ کرے تو میں یقیناً عورت کو حکم کرتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے‘‘. 

اس سے اندازا  ہوا کہ بیوی پر شوہر کے اتنے حقوق ہیں جس کی ادائیگی شکر سے وہ عاجز ہے،  نیز اس بات کی تاکید بھی ہے کہ شوہر کی اطاعت وفرماں برداری بیوی پر واجب ہے۔  (مستفاد از: مظاہر حق جدید ج3، ص:366)

لہذا بیوی کا بلاوجہ شوہر سے ناراض ہونا جائز نہیں ہے، اگر کسی وجہ سے ناراض ہو اور اس کے بعد شوہر اس سے معافی مانگ کر منانے کی کوشش بھی کررہا ہے تو بیوی پر لازم ہے کہ وہ اپنے شوہر سے راضی ہوجائے اور اس کے پاس آجائے، اور شوہر  پربھی لازم ہے کہ وہ بیوی کے حقوق کی رعایت کرے، قرآنِ کریم اور احادیثِ مبارکہ میں شوہر پر بیوی کے اور بیوی پر شوہر کے حقوق بڑی اہمیت کے ساتھ بیان کیے گئے ہیں، ان تعلیمات کا حاصل یہ ہے  کہ:

 بیوی کو چاہیے  کہ وہ اپنے شوہر کو اپنے سے بالاتر سمجھے،  اس کی وفادار اور فرماں بردار رہے، اس کی خیرخواہی اور رضا جوئی میں کمی نہ کرے، اپنی دنیا  اور آخرت کی بھلائی اس کی خوشی سے وابستہ سمجھے، اور شوہر کو چاہیے کہ وہ اپنی بیوی کو اللہ کی عطا  کی ہوئی نعمت سمجھے،  اس کی قدر اور اس سے محبت کرے، اگر اس سے غلطی ہوجائے تو چشم پوشی سے کام لے، صبروتحمل اور دانش مندی سے اس کی اصلاح کی کوشش کرے،  اپنی استظاعت کی حد تک اس کی ضروریات اچھی طرح پوری کرے، اس کی راحت رسانی اور دل جوئی کی کوشش کرے۔

نیز آپس کے اتفاق کے لیے تقوی اور خوفِ خدا بنیاد ہے، اس لیے ایک دوسرے کے حقوق اداکرنے کی فکرکریں،باہمی معاملات میں صبر وتحمل سے کام لیں، دو رکعت صلاۃ الحاجۃ کی نیت سے پڑھ کر صدقِ دل سے دعا کرے اور  قرآنِ کریم کی مندرجہ ذیل آیتِ مبارکہ کا ہر فرض نماز کے بعد 11بار ورد کرکے صدقِ دل سے دعا کریں:

{وَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ لَوْ أَنْفَقْتَ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا مَا أَلَّفْتَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَكِنَّ اللَّهَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ إِنَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ } [الأنفال: 63]

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200584

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں