بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نرم اور موٹی جائے نماز پر نماز پڑھنے کا حکم


سوال

آج کل ایسے جائےنماز ملتے ہیں جو کہ انتہائی نرم اور بعض موٹے ہوتے ہیں ان پر سجدے کا کیا حکم ہے ؟

جواب

اگر  مذکورہ جائے نماز  پر  پیشانی اور ناک ٹھہرتے ہو ں اور نمازی کو زمین  کی سختی محسوس بھی ہوتی ہو تو پھر ایسی جائے نماز پر نماز پڑھناجائز ہے،  چاہے وہ موٹی کیوں نہ ہو ۔  اور اگر اتنی نرم  ہو  کہ اس پر سجدہ کرنے سے  پیشانی اور ناک نہ  ٹھہرتے ہوں،  بلکہ  اس کے   اندردھنستے چلے جاتے ہوں  ، اورنمازی کو   زمین کی سختی  کا احساس نہ ہوتا ہو  ایسی جائے نماز پر  نماز پڑھنا جائز نہیں ہے۔

فتاوی تاتارخانیہ میں ہے : 

"وفي النوازل إذا سجد على الثلج ان لبده جاز و ان لم يلبدوكان يغيب وجهه فيه  و لايجد  حجمه لم يجز ؛ لأنه بمنزلة الساجد على الهواء و على هذا  إذا ألقي في المسجد حشيش كثير فسجد عليه ، ان وجد حجمه يجوز و إلا فلا ، وإذا صلى على التبن  و القطن المحموج و سجد عليه ، ان استقر جبهته و أنفهه على ذالك و وجد الحجم يجوز و ان لم تستقر جبهته لايجوز ."

( كتاب الصلاة ، الفصل الثالث في بيان ما يفعله المصلي في صلاته بعد الافتتاح ، ج : 2، ص : 178 ، الناشر : مكتبة زكريا) 

فتاوی ہندیہ  میں ہے : 

"ولو سجد على الحشيش أو التبن أو على القطن أو الطنفسة أو الثلج إن استقرت جبهته وأنفه ويجد حجمه يجوز وإن لم تستقر لا ...إلخ. "

(كتاب الصلاة، الباب الرابع في صفة الصلاة ، ج : 1 ، ص: 70  ، الناشر : دار الفكر) 

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144509102348

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں