آج کل ایسے جائےنماز ملتے ہیں جو کہ انتہائی نرم اور بعض موٹے ہوتے ہیں ان پر سجدے کا کیا حکم ہے ؟
اگر مذکورہ جائے نماز پر پیشانی اور ناک ٹھہرتے ہو ں اور نمازی کو زمین کی سختی محسوس بھی ہوتی ہو تو پھر ایسی جائے نماز پر نماز پڑھناجائز ہے، چاہے وہ موٹی کیوں نہ ہو ۔ اور اگر اتنی نرم ہو کہ اس پر سجدہ کرنے سے پیشانی اور ناک نہ ٹھہرتے ہوں، بلکہ اس کے اندردھنستے چلے جاتے ہوں ، اورنمازی کو زمین کی سختی کا احساس نہ ہوتا ہو ایسی جائے نماز پر نماز پڑھنا جائز نہیں ہے۔
فتاوی تاتارخانیہ میں ہے :
"وفي النوازل إذا سجد على الثلج ان لبده جاز و ان لم يلبدوكان يغيب وجهه فيه و لايجد حجمه لم يجز ؛ لأنه بمنزلة الساجد على الهواء و على هذا إذا ألقي في المسجد حشيش كثير فسجد عليه ، ان وجد حجمه يجوز و إلا فلا ، وإذا صلى على التبن و القطن المحموج و سجد عليه ، ان استقر جبهته و أنفهه على ذالك و وجد الحجم يجوز و ان لم تستقر جبهته لايجوز ."
( كتاب الصلاة ، الفصل الثالث في بيان ما يفعله المصلي في صلاته بعد الافتتاح ، ج : 2، ص : 178 ، الناشر : مكتبة زكريا)
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"ولو سجد على الحشيش أو التبن أو على القطن أو الطنفسة أو الثلج إن استقرت جبهته وأنفه ويجد حجمه يجوز وإن لم تستقر لا ...إلخ. "
(كتاب الصلاة، الباب الرابع في صفة الصلاة ، ج : 1 ، ص: 70 ، الناشر : دار الفكر)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144509102348
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن