بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نقلی سامان بنانے والی فیکٹری میں مزدوری کرنے کا حکم


سوال

میں ایک فیکٹری میں میں مزدور ہوں،  یہاں اصلی چیز نہیں بن رہی،  دو نمبر چیز بنتی ہیں،  میرے لیے یہاں پر مزدوری کرنا جائز ہے یا نہیں؟ رہنمائی فرمائیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں فیکٹری میں دونمبر چیز  بنانا جائز نہیں ہے، کیوں کہ اس میں دھوکہ اور جھوٹ ہے  اور یہ دونوں باتیں ناجائز ہیں لہذا جان بوجھ کر ایسی فیکٹری میں ملازمت کرنا جائز نہیں ہے، کیوں کہ اس میں ناجائز کام میں معاونت ہے۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"(وعن رافع بن خديج قال: قيل: يا رسول الله أي الكسب) : أي أنواعه (أطيب) ؟ أي أحل وأفضل (قال: " عمل الرجل بيده) ، أي من زراعة أو تجارة أو كتابة أو صناعة (وكل بيع مبرور) : بالجر صفة بيع و (كل) عطف على (عمل) ، والمراد بالمبرور أن يكون سالما من غش وخيانة، أو مقبولا في الشرع بأن لا يكون فاسدا ولا خبيثا أي رديا، أو مقبولا عند الله بأن يكون مثابا به (رواه أحمد) وكذا البزار، ذكره ميرك".

(کتاب البیوع، باب الکسب وطلب الحلال، ج:5، ص:1904، ط:دارالفکر)

فتاوی شامی میں ہے

"وماکان سببًا لمحظور محظور... ونظیره کراهة بیع المعازف لان المعصیة تقام بها عینها."

(كتاب الحظر والاباحة، ج:6، ص:350، ط:ایچ ایم سعید) 

الفقہ الاسلامی وادلّتہ میں ہے:

"ولایجوز الاستئجار علی المعاصي... لأنه استئجار علی المعصیة والمعصیة لاتستحق بالعقد."

(شروط صحة الإجارة، ج:5، ص:3817، ط:دارالفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506101312

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں