بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نقلی بالوں کا کاروبار کرنا کیساہے؟


سوال

نقلی بالوں کا کاروبار کرنا کیساہے؟

جواب

نقلی بالوں  کا کاروبار کرنا جائز ہے، بشرطیکہ وہ بال خنزیر  کے نہ ہوں، اسی طرح کسی دوسرے انسان کے کٹے ہوئے بال نہ ہوں۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"وإنما الرخصة في غير شعر بني آدم ‌تتخذه ‌المرأة لتزيد في قرونها."

(كتاب الحظر والإباحة، ‌‌فصل في النظر والمس، ج:6، ص:373، ط:سعيد)

 فتاوٰی شامی میں ہے:

"والحاصل أن جواز البیع یدور مع حل الانتفاع."

(باب بيع الفاسد، 5 /69، ط: سعید)

الأشباه والنظائر  ميں ہے:

"الأصل ‌في ‌الأشياء ‌الإباحة حتى يدل الدليل على التحريم."

(القاعدة الثامنة،ص:60،ط:دارالكتب العلمية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144406101584

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں