بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نقد اور ادھار خریداری میں قیمت کا فرق کرنا


سوال

اگر ايک چيز بازار ميں نقد سو روپے کی ملتى ہے اور ادھار ميں ايک سو پانچ کى تو کيا اس طرح خريدوفروخت کرنا جائز ہے؟  نيز اگر ادھار والى صورت ميں قیمت کى ادائيگى کى قسطيں مقرر کر لى جائیں تو درست ہو گا کہ نہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ ادھار سودے میں نقد کے مقابلے میں قیمت زیادہ مقرر کرنا جائز ہے، تاہم معاملہ کرتے وقت یہ طے کرنا ضروری ہے کہ سودا نقد ہے یا ادھار،اسی طرح ادھار قیمت کے لیے قسطیں بھی مقرر کی جاسکتی ہیں؛ لہٰذا صورتِ  مسئولہ میں سودا کرتے  وقت نقد یا ادھار میں سے کسی  ایک صورت کو متعین کرنا اور اس کے  مطابق ریٹ طے کرنا شرعًا ضروری ہوگا، ادھار  خریداری میں قسطوں کی ادائیگی کا وقت متعین کرنا، اور تاخیر  کی صورت میں کسی قسم کے جرمانہ کے لازم نہ ہونے کی صراحت کرنا بھی ضروری ہوگا، بصورتِ  دیگر  مذکورہ سودہ فاسد ہوگا۔ 

مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:

ادھار فروختگی میں زیادہ قیمت مقرر کرنا

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200279

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں