میرے پاس نصابِ زکوٰۃ کے برابر پیسہ تھا اور میں نے اس پیسہ کو تجارت میں لگا دیا کیا اس پیسہ کی زکوٰۃ دینا لازم ہو گا؟
واضح رہے کہ زکاۃ مالِ تجارت پر بھی لازم ہوتی ہے، مالِ تجارت سے مراد وہ اثاثہ جو فروخت کے لیے رکھا ہو اور اس کو فروخت کر کے نفع حاصل کیا جاتا ہو؛ لہذا آپ کے پاس جو رقم نقد موجود تھی اس رقم کو تجارت میں لگانے کی وجہ سے زکاۃ کا حکم ساقط نہیں ہو گا، بلکہ اس پر بھی زکاۃ لازم ہو گی۔
ہاں! اگر اس رقم سے کچھ ایسی اشیاء بھی خریدی گئی ہوں جو کاروبار میں استعمال ہوتی ہوں، لیکن ا ن کو فروخت نہ کیا جاتا ہو، مثلاً دفتر کے لیے ٹیبل کرسی، پنکھے، کمپیوٹر وغیرہ تو ان اشیاء کی مالیت پر زکاۃ لازم نہ ہو گی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144112200701
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن