بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نقد پیسوں میں زکاۃ کا حکم


سوال

نقد پیسوں میں کتنی رقم پر زکوٰۃ واجب ہے؟  وضاحت فرمائیں!

جواب

اگر کسی شخص کی ملکیت میں ضرورت سے زائد سونا، چاندی یا مال تجارت نہیں،بلکہ صرف نقد رقم ہے، تو اس صورت میں اگر وہ نقد رقم  ساڑھے باون  تولہ چاندی کی  مالیت  تک پہنچ  جاتی ہے، اور یہ نقد رقم محفوظ ہے اور اس شخص کی  بنیادی ضروریات   (کھانے پینے اور ماہانہ اخراجات) سے   زائد  ہے، تو   قمری مہینوں کے اعتبار سے سال  گزر جانے پرمجموعی رقم پرڈھائی فیصد زکات  واجب  ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے : 

"او عرض تجارة قيمته نصاب من ذهب أو ورق".

(کتاب الزکاۃ ،باب زکاۃالمال ، 2 /298  ط: سعید)

وفیہ ایضا:

"(وسببه) أي سبب افتراضها (ملك نصاب حولي)...(تام) (و) فارغ (عن حاجته الأصلية)".

(كتاب الزكاۃ،2 /259  /262 ط:سعید)

وفیہ ایضا:

"نصاب الذهب عشرون مثقالا والفضة مائتا درهم".

(کتاب الزکاۃ ، باب زکاۃالمال 2 /295 ط: سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144408100970

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں