بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ناپاکی کی حالت میں مسعی میں جانے کا حکم


سوال

حالتِ  حیض میں سعی کی جگہ جانے کا  کیا حکم ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں حائضہ عورت مسجد حرام میں داخل نہیں ہو سکتی اور نہ ہی طواف کرنا جائز ہے۔البتہ حج عمرہ کے باقی تمام افعال ادا کر سکتی ہے۔ لہذا حائضہ عورت سعی کی جگہ پر  جا سکتی ہے۔

مبسوطِ سرَخسی میں ہے:

"(فصل): وأما الأحكام التي تتعلق بالحيض عشرة أو أكثر... ومنها أنها لا تطوف بالبيت، لقوله - صلى الله عليه وسلم - لعائشة  رضي الله عنها  حين حاضت بسرف : "اصنعي جميع ما يصنع الحاج غير أن لا تطوفي بالبيت".
 ومنها أن لا تدخل المسجد؛ لأن ما بها من الأذى أغلظ من الجنابة والجنب ممنوع من دخول المسجد فكذلك الحائض، وهذا؛ لأن المسجد مكان الصلاة فمن ليس من أهل أداء الصلاة ممنوع من دخوله."

(كتاب الحيض و النفاس، فصل الأحكام التي تتعلق بالحيض و النفاس، ج3، 153، ط: دار المعرفة بيروت)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"(ومنها): أنه يحرم عليهما وعلى الجنب الدخول في المسجد سواء كان للجلوس أو للعبور... (ومنها): حرمة الطواف لهما بالبيت وإن طافتا خارج المسجد. هكذا في الكفاية. وكذا يحرم الطواف للجنب. هكذا في التبيين."

(كتاب الطهارة، الفصل الرابع في أحكام الحيض والنفاس و الإستحاضة، ط: رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101450

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں