بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جنابت کی حالت میں اذان دینے کا حکم


سوال

حالت جنابت میں اذان دینے کا  حکم كیا ہے ؟وہ بھی مجبوری میں دی، کیوں میں انہیں یہ نہیں کہ سکتا تھا کہ میں حالت جنابت میں ہوں۔

جواب

 ناپاکی کی حالت میں اذان دینا مکروہِ تحریمی ہے،  اگر ناپاکی کی حالت میں اذان دے دی گئی تو اذان   ہوجائے گی لیکن اُس اذان کا اعادہ مستحب ہے۔ آئندہ کیلئے سائل حالتِ جنابت میں اذان دینے سے گریز کرے۔

 فتاوی شامی میں ہے :

"(ويكره أذان جنب وإقامته وإقامة محدث لا أذانه)(قوله: ويكره أذان جنب) لأنه يصير داعيا إلى ما لا يجيب إليه، وإقامته أولى بالكراهة. وصرح في الخانية بأنه تجب الطهارة فيه عن أغلظ الحدثين. وظاهر أن الكراهة تحريمية بحر.(ويعاد أذان جنب) ندبا، وقيل وجوبا)(قوله: ويعاد أذان جنب إلخ) ..... وعلل الوجوب في الكل بأنه غير معتد به والندب بأنه معتد به إلا أنه ناقص، قال وهو الأصح كما في التمرتاشي."

(کتاب الصلاۃ، باب الأذان، ج: 1، صفحہ: 392، و393، ط: ایچ، ایم، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100356

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں