بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ناپاکی کی حالت میں خضاب لگا کر غسل کرنا


سوال

 ایک شخص ناپاکی  کی حالت میں ہی اپنے بالوں کو خضاب لگا لے اور اس نے غسل کیا تو کیا اس طر ح اس کا غسل درست  ہوگا؟

جواب

غسلِ واجب میں جس قدر جلدی طہارت /پاکی حاصل کرلی جائے بہتر ہے، اور اتنی تاخیر کرنا کہ نماز قضا ہوجائے جائز نہیں ہے۔ نیز  حالتِ جنابت میں نماز، تلاوت اور قرآنِ مجید کو چھونا منع ہے، اس کےعلاوہ کھانا، پینا، یا دیگر ضروریات پوری کرنا منع نہیں ہے، لہذا حالتِ جنابت میں جب کہ اتنی تاخیر نہ ہو کہ ایک فرض نماز  قضا ہوجائے، بالوں کو خضاب  لگانے اور کلر کرنے  میں مضائقہ نہیں ہے۔  تاہم اگر بالوں پر  خضاب لگا ہوا ہو تو وہ  چوں کہ عام طور سےغسل اور وضو میں بالوں تک پانی کے پہنچنے سے مانع نہیں ہوتا ہے؛ اس لیے  خضاب لگے ہونے کی حالت میں کیا جانے والا غسل اور  وضو شرعًا درست ہوگا، البتہ اگر کوئی خضاب  (چاہے سیاہ ہو یا غیر سیاہ) ایسا ہو کہ جس کا جرم (جسم) ہونے کی وجہ سے وہ بالوں پر لگنے کے بعد بالوں  تک  پانی پہنچنے سے مانع ہو تو پھر جب تک وہ خضاب بالوں پر لگا ہوا ہو اس وقت تک غسل اور وضو درست نہیں ہوگا۔

واضح رہے کہ کالے رنگ کا خضاب لگانا جائز نہیں ہے، احادیثِ  مبارکہ میں اس کی ممانعت وارد ہوئی ہے، لہذا اس سے اجتناب کیا جائے۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن ابن جريج، عن أبي الزبير، عن جابر بن عبد الله، قال: أتي بأبي قحافة يوم فتح مكة ورأسه ولحيته كالثغامة بياضًا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: غيروا هذا بشيء، واجتنبوا السواد."

(صحیح مسلم، باب في صبغ الشعر و تغيير الشيب، ج: 3، صفحہ: 1663، رقم الحدیث: 2102، ط:دار إحياء التراث العربي - بيروت)

فتاوى  هندیہ میں ہے:

"الجنب إذا أخر الاغتسال إلى وقت الصلاة لايأثم. كذا في المحيط. قد نقل الشيخ سراج الدين الهندي الإجماع على أنه لايجب الوضوء على المحدث والغسل على الجنب والحائض والنفساء قبل وجوب الصلاة أو إرادة ما لايحل إلا به. كذا في البحر الرائق. كالصلاة وسجدة التلاوة ومس المصحف ونحوه. كذا في محيط السرخسي.(ومما يتصل بذلك مسائل) الجنب إذا أخر الاغتسال إلى وقت الصلاة لا يأثم. كذا في المحيط."

(کتاب الصلاۃ، الباب الثالث في المياه، ج: 1، صفحہ: 16، ط: دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101177

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں