بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ناپاکی کی حالت میں توبہ کی قبولیت


سوال

کیا ناپاکی کی حالت میں توبہ قبول ہوتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ کسی گناہ کے ارتکاب کے بعد اس سے  توبہ اور استغفار  میں تاخیرہرگز  نہیں کرنی چاہیے،حتی الامکان توبہ جلد از جلد کرلینی چاہیے،نیز توبہ کی قبولیت کے لیے انسان کا پاک ہونا ضروری نہیں ہے،تاہم  ویسے پاک اور صاف رہنا زیادہ بہتر ہے۔

معارف القرآن میں ہے:

"البتہ یہ ضروری ہے کہ توبہ سچی اور توبۃ النصوح ہو ، جس کے تین رکن ہیں:اول اپنے کیے پر ندامت اور شرم ساری، حدیث میں ارشاد ہے: "إنما التوبة الندم"  ”یعنی توبہ نام ہی ندامت کا ہے“۔ دوسرا رکن توبہ کا یہ ہے کہ جس گناہ کا ارتکاب کیا ہے اس کو فوراً چھوڑ دے اور آئندہ کو بھی اس سے باز رہنے کا پختہ عزم و ارادہ کرے۔تیسرا رکن یہ ہے کہ تلافی مافات کی فکر کرے، یعنی جو گناہ سر زد ہو چکا ہے اس کا جتنا تدارک اس کے قبضہ میں ہے اس کو پورا کرے، مثلاً نماز روزہ فوت ہوا ہے تو اس کو قضا کرے فوت شدہ نمازوں اور روزوں کی صحیح تعداد یاد نہ ہو، تو غور و فکر سے کام لے کر تخمینہ متعین کرے، پھر ان کی قضا  کرنے کا پورا اہتمام کرے، بیک وقت نہیں کر سکتا تو ہر نماز کے ساتھ ایک ایک نماز قضاءِ عمری کی پڑھ لیا کرے، ایسے ہی متفرق اوقات میں روزوں کی قضا  کا اہتمام کرے، فرض زکاۃ ادا نہیں کی تو گزشتہ زمانہ کی زکاۃ بھی یک مشت یا تدریجاً ادا کرے، کسی انسان کا حق لے لیا ہے تو اس کو واپس کرے، کسی کو تکلیف پہنچائی ہے تو اس سے معافی طلب کرے۔لیکن اگر اپنے کیے پر ندامت نہ ہو، یا ندامت تو ہو مگر آئندہ کے لیے اس گناہ کو ترک نہ کرے، تو یہ توبہ نہیں ہے، گوہزار مرتبہ زبان سے توبہ توبہ کہا کرے۔"

( 346/2،مکتبہ معارف القرآن)

قال اللہ تعالیٰ:

{ثُمَّ اِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِيْنَ عَمِلُوا السُّوْءَ بِجَــهَالَةٍ ثُمَّ تَابُوْا مِنْ بَعْدِ ذٰلِكَ وَاَصْلَحُوْا  ۙ اِنَّ رَبَّكَ مِنْ بَعْدِهَا لَغَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ} [النحل: 119]

ترجمہ:" پھر آپ کا رب ایسے لوگوں کے لیے جنہوں نے جہالت سے برا کام کر لیا پھر اس کے بعد توبہ کر لی اور (آئندہ کے لیے) اپنے اعمال درست کر لیے تو آپ کا رب اس (توبہ) کے بعد بڑی مغفرت کرنے والا بڑی رحمت والا ہے"۔(بیان القرآن )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101967

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں