بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 محرم 1447ھ 03 جولائی 2025 ء

دارالافتاء

 

ناپاکی کی حالت میں تعزیت کے لیے جانا اور فاتحہ خوانی کرنا


سوال

کیا ناپاکی کی حالت میں کسی کے گھر جا کر تعزیت کی جا سکتی ہے؟ اور فاتحہ خوانی کی جا سکتی ہے؟ اگر کرنا ناجائز ہے تو کرنے والوں پہ کیا کفارہ ہوگا؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر ناپاکی سے مراد عورت کے حیض یا نفاس کے ایام ہیں، تو عورت کے لیے ان ایام میں  بھی کسی شرعی ضرورت کی بناء پر گھر سے نکلنا اور کسی کے ہاں تعزیت کے لیے جانا جائز ہے، جیسا کہ پاکی کے ایام میں جائز ہے۔

اور اگر ناپاکی سے مراد جنابت ہے، تو اس کے بارے میں حکم یہ ہے کہ جنابت کا غسل جتنا جلدی  ہوسکے کرلینا بہتر ہے، تاہم  (تاخیر کرنے سے گناہ گار نہیں ہوگا، لہٰذا)اگر کوئی شخص بغیر غسل کیے کسی کے ہاں تعزیت کے لیے چلا جائے تو گناہ گارنہیں ہوگا۔

البتہ ہر وہ ناپاکی (چاہے حیض، نفاس، ہو یا جنابت) جس کی وجہ سے غسل واجب ہوجاتا ہے، اس حالت میں بغیر غسل کیے قرآن کریم کی تلاوت کرنا جائز نہیں، لہٰذا قرآن کی سورت یا آیات پڑھ کر فاتحہ خوانی کرنا بھی جائز نہیں، اگر کسی نے ایسا کرلیا تو گناہگار ہوگا، اور اس پر لازم ہے کہ اپنے اس فعل پر توبہ استغفار کرے، البتہ کوئی کفارہ لازم نہیں۔

عمدۃ القاری میں ہے:

"إن الملائكة لا تدخل بيتا فيه كلب ولا صورة ولا جنب، قلت: هذا بعيد، لأن المراد من هذا ‌الجنب الذي يتهاون بالاغتسال ويتخذه عادة حتی تفوته صلاة أو أكثر، وليس المراد منه من يؤخره ليفعله."

(ص:242،ج:3،کتاب الغسل،باب نوم الجنب،ط:دار الفکر)

عون المعبود میں ہے:

"الأحاديث تدل على أن الجنب له أن يأكل أو يشرب من غير التوضي والاغتسال والباب الآتي يدل على استحباب التوضي فلا منافاة بينهما...عن ‌عائشة: أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا أراد أن يأكل أو ينام توضأ، تعني وهو جنب ... والحديث يدل على أفضلية الغسل للجنب لأن العظيمة العزيمة أفضل من الرخصة."

(ص:257،ج:1، کتاب الطهارة، باب من قال الجنب يتوضأ ثم يأكل أو يشرب، ط: دار الکتب العلمية)

البحر الرائق میں ہے:

"(قوله: ودخول مسجد) أي ‌يمنع ‌الحيض ‌دخول المسجد وكذا الجبانة وخرج بالمسجد غيره كمصلى العيد والجنائز والمدرسة والرباط فلا يمنعان من دخولها."

(ما يمنعه الحيض، ج: 1، ص: 205، ط: دار الكتاب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144607101043

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں