بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مستقل ناپاکی نکلنا


سوال

میں مدرسے کی طالبہ  ہوں اور میرے لیے باوضو رہنا ضروری ہے قرآن و حدیث کی وجہ سے، لیکن بوجہ لیکوریا میرا وضو گھنٹہ دو گھنٹہ سے زیادہ باقی نہیں رہتا،  بسا اوقات آدھا گھنٹہ بھی مشکل سے رہتا ہے۔ میری طرح بہت سی طالبات کا یہ مسئلہ ہے جو بہت پریشان رہتی ہیں،  برائے مہربانی آپ اس کا تفصیلی جواب دے کر راہ نمائی فرمائیں۔  کیا میں بار بار وضو کے ٹوٹنے پر نیا وضو کروں جس میں بہت زیادہ دقت ہے یا معذور کے حکم کی طرح ہر نماز کے وقت کے داخل ہونے پر نیا وضو کروں؟ اور کپڑوں پر لگی ناپاکی نجس ہونے کی کیا تفصیل ہے؟

جواب

 اگر   کسی لڑکی/ عورت کو  لیکوریا اس طور پر جاری ہو کہ کسی بھی نماز کے مکمل وقت میں اس کو اتنا وقفہ بھی نہ  ملے جس میں  وضو کرکے پاکی کی حالت میں  وقتی فرض نماز ادا کرسکے تو   وہ شرعًا معذور کے حکم میں  ہوگی،  اس کے بعد ہر ہر نماز کے لیے اس تسلسل سے لیکوریا خارج ہونا ضروری نہیں ہے، بلکہ اس کے بعد کی نمازوں کے اوقات میں اگر ایک مرتبہ بھی لیکوریا جاری ہوگیا تو وہ معذور ہی سمجھی جائے گی، الا یہ کہ کسی نماز کا مکمل وقت لیکوریا جاری ہوئے بغیر گزر جائے تو پھر وہ معذور نہیں رہے گی، اور دوبارہ معذور بننے کے لیے مذکورہ تفصیل دیکھنی ہوگی۔

معذورِ شرعی  کا حکم یہ ہے کہ ہر نماز کا وقت داخل ہونے  کے بعد ایک مرتبہ وضو کرلے اور ناپاکی کو صاف کرکے  نماز پڑھے، اگر وضو کے بعد جس بیماری  (مثلًا: لیکوریا) کی وجہ سے وہ معذور کے حکم میں ہوئی ہے  اس کے  علاوہ کوئی اور وضو ٹوٹنے والی چیز  پیش آئے تو دوبارہ وضو کرے ، ورنہ دوبارہ  وضو کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

 اور اگر  اتنا وقت ملتا ہو کہ رطوبت  نکلے  بغیر   وقتی فرض نماز ادا کرسکتی ہے  تو  وہ شرعاً معذور کے حکم میں نہیں  ہوگی،  اس صورت میں طہارت کا مکمل اہتمام کرتے ہوئے نماز پڑھنی ہوگی،  اور نماز کے درمیان  رطوبت نکل جائے تو  وضو  اور نماز ٹوٹ جائے گی۔اور کپڑوں کا پاک کرنا بھی لازم ہوگا۔

نیز یہ ایک مرض ہے؛ لہٰذا ایسی خواتین کو اپنا علاج بھی کرانا  چاہیے۔

مدرسے کی کتابوں کو چھونے کے حوالے سے حکم میں یہ تفصیل ہے کہ قرآنِ مجید اور ایسی تفسیر جس میں قرآنِ مجید کے عربی الفاظ غالب ہوں، انہیں تو ناپاکی کی حالت میں بغیر حائل کے چھونا جائز نہیں ہے، البتہ پہنے ہوئے کپڑے کے علاوہ کسی پاک کپڑے  یا کسی پاک چیز سے چھوسکتی ہے؛ لہٰذا جو عورت شرعی معذور کے حکم میں ہوگی، اس کے لیے وضو کے بعد جیسے عبادات کی انجام دہی جائز ہے، اسی طرح قرآنِ مجید کو چھونا بھی جائز ہوگا، اور جس صورت میں شرعی معذور کے حکم میں نہیں ہوگی، اس حالت میں مصحف کو بغیر حائل چھونے کی اجازت نہیں ہوگی۔

قرآنِ مجید کے علاوہ دیگر کتابوں (حدیث، فقہ وغیرہ کی کتابوں) کو بے وضو چھونا عام حالت میں مکروہ ہے، ناجائز نہیں ہے، لہٰذا اگر سائلہ یا دیگر خواتین شرعی معذور نہ ہوں تو اوّلًا کوشش کرکے باوضو حالت میں دیگر کتابیں ہاتھ میں لیں، بصورتِ دیگر جب موقع ملے وضو کرلیا کریں اور جہاں مجبوری ہو تو مصحف کے علاوہ کتابوں کو چھونے کی گنجائش ہوگی۔

فتاوی شامی  میں ہے:

"(وصاحب عذر من به سلس) بول لايمكنه إمساكه (أو استطلاق بطن أو انفلات ريح أو استحاضة) أو بعينه رمد أو عمش أو غرب، وكذا كل ما يخرج بوجع ولو من أذن وثدي وسرة (إن استوعب عذره تمام وقت صلاة مفروضة) بأن لا يجد في جميع وقتها زمناً يتوضأ ويصلي فيه خالياً عن الحدث (ولو حكماً)؛ لأن الانقطاع اليسير ملحق بالعدم (وهذا شرط) العذر (في حق الابتداء، وفي) حق (البقاء كفى وجوده في جزء من الوقت) ولو مرةً (وفي) حق الزوال يشترط (استيعاب الانقطاع) تمام الوقت (حقيقةً)؛ لأنه الانقطاع الكامل.(وحكمه: الوضوء) لا غسل ثوبه ونحوه (لكل فرض) اللام للوقت كما في - ﴿ لِدُلُوْكِ الشَّمْسِ ﴾ [الإسراء: 78]- (ثم يصلي) به (فيه فرضاً ونفلاً)، فدخل الواجب بالأولى (فإذا خرج الوقت بطل)".

 (1/ 305،  کتاب الطهارة، مطلب في أحکام المعذور، ط: سعید) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200114

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں