بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ناپاک شخص کا ہاتھ پاک کپڑوں پر لگ جائے


سوال

اگر ناپاکی کی حالت میں گیلے ہاتھ کپڑوں کو لگ جائیں تو کیا کپڑے ناپاک ہو جائیں گے؟ اگر ہاتھ تین بار دھو لیں تو کیا حکم ہے؟ پھر پاک چیزوں کو چھو سکتے ہیں کہ نہیں؟ 

جواب

بصورتِ  مسئولہ  ناپاکی سے مراد اگر  حکمی ناپاکی ہے یعنی کوئی شخص حالتِ  جنابت میں ہے  (یعنی اس پر غسل واجب ہے) ،ہاتھ پر کوئی ظاہری نجاست نہیں  ہے اور اس کا گیلا ہاتھ کسی پاک کپڑوں پر لگ جائے  تو ایسی صورت میں وہ کپڑا ناپاک نہیں ہوگا ؛کیوں کہ جنابت کی حالت میں ظاہری جسم  ناپاک نہیں ہوتا ، البتہ اگر سوال سے مقصود یہ ہے کہ  ہاتھ پر کوئی ظاہری تر  نجاست لگی ہے  اس  حالت میں پاک کپڑوں کو چھو لیا جائے تو ایسی صورت کا شرعی حکم یہ ہے کہ   اگر   تری  پاک کپڑے میں آ جائے اور  نجاست کا اثر ظاہر ہوجائے، یعنی  وہ گیلا ہو جائے یا اس پر ناپاکی کا رنگ یا بدبو ظاہر ہوجائے تو وہ کپڑا  ناپاک ہو جائے گا، اور اگر نجاست کا اثر  کپڑے پر ظاہر نہ ہو تو   کپڑا ناپاک نہیں ہوگا۔

ناپاک ہاتھ کو تین مرتبہ دھولیا جائے اور ہاتھ پر کوئی ظاہری نجاست نہ ہو تو اسے کسی بھی پاک چیز پر لگانے سے وہ چیز ناپاک نہیں ہوگی۔

فتح الباري میں ہے:

"عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: "لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا جُنُبٌ فَأَخَذَ بِيَدِي فَمَشَيْتُ مَعَهُ حَتَّى قَعَدَ فَانْسَلَلْتُ فَأَتَيْتُ الرَّحْلَ فَاغْتَسَلْتُ ثُمَّ جِئْتُ وَهُوَ قَاعِدٌ فَقَالَ: أَيْنَ كُنْتَ يَا أَبَا هِرٍّ؟ فَقُلْتُ لَهُ، "فَقَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ، يَا أَبَا هِرٍّ! إِنَّ الْمُؤْمِنَ لاَيَنْجُسُ".

قوله: "إن المؤمن لا ينجس" أن المراد أن المؤمن طاهر الأعضاء لاعتياده مجانبة النجاسة،... فدل على أن الآدمي الحي ليس بنجس العين إذ لا فرق بين النساء والرجال."

(باب عرق الجنب، ج:1، ص:391، ط:دارالفكر)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 350):

"(قوله: مشى في حمام ونحوه) أي: كما لو مشى على ألواح مشرعة بعد مشي من برجله قذر لايحكم بنجاسة رجله ما لم يعلم أنه وضع رجله على موضعه؛ للضرورة، فتح. وفيه عن التنجيس: مشى في طين أو أصابه ولم يغسله وصلى تجزيه ما لم يكن فيه أثر النجاسة؛ لأنه المانع، إلا أن يحتاط، وأما في الحكم فلايجب".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200966

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں