بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ناپاک پانی سے غسل کرکے عید کی نماز پڑھنے کا حکم


سوال

اگر کسی شخص نے غسل کرنےکے بعد عید کی نماز پڑھی پھر اس کو ایک دن بعد معلوم ہوا کہ اس نے جس پانی سے غسل کیا تھا وہ ناپاک تھا ! کیا اس شخص کی عید کی نماز ہوجائے گی یا نہیں ہوگی؟اگر اس کی نماز ہوجائے گی تو اسے ثواب ملے گا یا نہیں ملے گا؟

جواب

صورت مسئولہ میں ناپاک پانی سے غسل کرکے عید کی نماز پڑہنے سے نماز نہیں ہوگی، چونکہ عید کی نماز کی قضا نہیں ہے اس لئے ایک دن بعد معلوم ہونے کی وجہ سے عید کی نماز کی قضاء بھی نہیں ہے۔ کیونکہ عید کی نماز کی ادائیگی کے لئے وقت اور جماعت دونوں شرط ہے۔باقی عید کی نماز کی نیت سے مشقت اٹھانے   کی وجہ سے ثواب ملے گا۔

البحر الرائق میں ہے:

"(قوله: ‌ولم ‌تقض ‌إن ‌فاتت مع الإمام) ؛ لأن الصلاة بهذه الصفة لم تعرف قربة إلا بشرائط لا تتم بالمنفرد فمراده نفي صلاتها وحده وإلا فإذا فاتت مع إمام وأمكنه أن يذهب إلى إمام آخر فإنه يذهب إليه؛... وأطلقه فشمل ما إذا كان في الوقت أو خرج الوقت، وما إذا لم يدخل مع الإمام أصلا أو دخل معه وأفسدها فلا قضاء عليه أصلا."

(البحر الرائق، كتاب الصلاة، باب العيدين: 2/ 162، ط: سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144408100129

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں