بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ناپاک کپڑے کام والی سے دھلوانا


سوال

السلام علیکم،جب رات کو احتلام ہوجائے تو اس سے کپڑے خراب ہوجاتے ہیں، ان کپڑوں کو دھو کر رکھنا چاہیے؟ یا پھر ویسے ہی رکھ دیا جائے؟ جب کام والی کپڑے دھوتی ہے اس وقت وہ کپڑوں کو پہلے مشین میں دھوتی ہے، پھر بعد میں ان کو 3 بار پانی میں دھو کر سوکھنے ڈالتی ہے؟

جواب

ناپاک کپڑے تین دفعہ دھونے اور نچوڑنے سے پاک ہوجاتے ہیں، چاہے خود دھوئے یا کسی سے دھلوائے،البتہ احتلام کے اثرات واضح ہوں تو طبعی طور پر حیا آتی ہے کہ کوئی اور اس سے مطلع ہو، حدیث شریف میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کا نبی کریم علیہ الصلوٰۃ و السلام کے کپڑے دھونا مذکور ہے لیکن وہ رشتہ میاں بیوی کا تھا۔ ایسے کپڑے یوں ہی کب تک رکھے جاسکتے ہیں، اس بارے میں کوئی مدت متعین نہیں تاہم خبیث مخلوق کو گندگی سے محبت اور پاکیزہ ارواح کو نفرت ہوتی ہے۔ لہذا ایسے کپڑوں کو جتنا جلدی ہوسکے پاک کردینا چاہیے۔لہذا اگر صرف احتلام کی جگہ دھولی جائے اور پھر دھونے والی اسے اپنے وقت پر دھولے تو اچھا ہے مگر ضروری نہیں اور جب کام والی مشین میں دھونے کے بعد تین دفعہ پانی بہا لیتی ہے تو پھر کپڑے کے پاک ہونے کیں کوئی شبہ نہیں رہ جاتا


فتوی نمبر : 143504200025

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں