بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ناپاک کپڑے اگر بارش میں ڈال دیے جائیں اور نچوڑے جائیں تو کیا پاک کپڑے پاک ہوگئے؟


سوال

ناپاک کپڑے اگر بارش میں ڈال دیے  جائیں اور نچوڑے جائیں تو کیا پاک کپڑے پاک ہوگئے؟

جواب

اگر ناپاک کپڑے بارش میں ڈال دیے جائیں ، اور خوب  دھل  جائیں، یہاں تک کہ اس میں موجود  ناپاکی پانی کے ساتھ بہہ جائے  (یعنی بارش کا پانی اس جگہ جمع نہ ہو جہاں ناپاک کپڑے رکھے ہیں اور کپڑوں سے نجاست کا اثر زائل ہوچکا ہو) تو وہ پاک ہوجائیں گے، خواہ انہیں نچوڑا ہو یا نہیں۔ اگر کپڑے صرف بھیگ جائیں اور ناپاکی نہ نکلے  تو پاک نہیں ہوں گے۔

حاشیة الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:

"إذا غمسه في ماء جارٍ حتى جرى عليه الماء أو صب عليه ماءً كثيرًا بحيث يخرج ما أصابه من الماء ويخلفه غيره ثلاًثا فقد طهر مطلقًا بلا اشتراط عصر وتجفيف وتكرار غمس هو المختار والمعتبر فيه غلبة الظن هو الصحيح، كما في السراج."

(حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح : كتاب الطهارة،  باب الأنجاس (ص: 162)،ط. دار الكتب العلمية بيروت،الطبعة الأولى 1418هـ = 1997م )

البحر الرائق میں ہے:

لو أن أرضًا أصابها نجاسة فصبّ عليها الماء فجرى عليها إلى أن أخذت قدر ذراع من الأرض طهرت الأرض، والماء طاهر، ويكون ذلك بمنزلة الماء الجاري.وفي المنتقى: أرض أصابها بول أو عذرة، ثم أصابها المطر غالبًا، وقد جرى ماؤه عليها فذلك مطهرٌ لها، وإن كان المطر قليلًا لم يجر ماؤه عليها لم تطهر. اهـ.

 (البحر الرائق: كتاب الطهارة، باب الأنجاس (1/238)،ط.دار الكتاب الإسلامي)

الدر المختارمع رد المحتار میں ہے:

لو مكث في ماء جار أو حوض كبير أو مطر قدر الوضوء والغسل.

(وفي حاشية رد المحتار):

(أو حوض كبير أو مطر) هذا ذكره في البحر بحثًا قياسا على الماء الجاري، وهو مأخوذ من الحلية.

(الدر المختار مع رد المحتار: كتاب الطهارة، سنن الغسل (1/ 156)،ط. سعيد كراتشي)

فقط، واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200836

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں