بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ناپاک کمبل اوڑھ کر تلاوت کرنا


سوال

 ایک کمبل ہے،  جس میں سوتا ہوں،  کئی بار احتلام بھی ہوا تو کیا ایسے کمبل کو اوڑھ کر میں تلاوتِ قرآنِ  پاک کرسکتا ہوں؟

جواب

قرآنِ  کریم کی عظمت اورجلال کاتقاضا  یہی ہے کہ پورے اداب واحترام کے ساتھ  اس کی تلاوت کی جائے، فقہائے کرام نے نجاست کے قریب تلاوت کو مکروہ قراردیاہے، اس لیے نجس کمبل اوڑھ  کر  قرآنِ کریم کی  تلاوت نہیں کرنی چاہیے۔ 

فتاویٰ شامی میں ہے:

"الحاصل أن الموت إن كان حدثًا فلا كراهة في القراءة عنده، وإن كان نجسًا كرهت، وعلى الأول يحمل ما في النتف وعلى الثاني ما في الزيلعي وغيره.

وذكر أن محل الكراهة إذا كان قريبًا منه، أما إذا بعد عنه بالقراءة فلا كراهة". (فتاویٰ شامی، باب صلاة الجنازة)

الفتاوی الهندیة، کتاب الکراهیة، الباب الرابع في الصلاة والتسبیح و قراءة القرآن و الذکر و الدعاء ... الخ، (5/316) ط: رشیدیة:

’’رجل أراد أن يقرأ القرآن فينبغي أن يكون على أحسن أحواله يلبس صالح ثيابه ويتعمم ويستقبل القبلة؛ لأن تعظيم القرآن والفقه واجب، كذا في فتاوى قاضي خان ... یکره أن یقرأ القرآن في الحمام؛ لأنه موضع النجاسات، و لایقرأ في بیت الخلاء، کذا في فتاوی قاضي خان‘‘. فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109200599

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں