کوئی شخص کوئی ناپاک چیز کھا کر پانی پیے تو اس کے جھوٹے کا کیا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی شخص ناپاک چیز کھاکر فورا پانی پیے تو اس شخص کا جھوٹا ناپاک ہو گا، اور اس کے جھوٹے کا پینا جائز نہ ہوگا،اور ناپاک چیز کھانے کے بعد اگر فورا پانی نہ پیے، بلکہ منہ میں اپنا تھوک کئی بار گھما کر پھینک دے یا اسے نگل لے توایسی صورت میں اس شخص کا جھوٹا پاک ہوگا، البتہ اس کا پینا مکروہ ہے۔
"حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح"میں ہے:
"وإذا تنجس فمه فشرب الماء من فوره تنجس، وإن كان بعد ما تردد البزاق في فمه مرات وألقاه أو ابتلعه قبل الشرب فلا يكون سؤره نجسا عند أبي حنيفة وأبي يوسف، لكنه مكروه لقول محمد بعدم طهارة النجاسة بالبزاق عنده قوله:" وإذا تنجس فمه " كأن شرب خمرا أو أكل أو شرب نجسا أو قاء ملء الفم."
[كتاب الطهارة، فصل في أحكام السور، ص:29، ط:دارالكتب العلمية]
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144403101217
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن