بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ربیع الثانی 1446ھ 11 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

ناپاک کپڑوں میں رہنا


سوال

ان کپڑوں کو پہنے رہنا جن میں غسل واجب ہو گیا ہو، یعنی ناپاک کپڑوں میں، اس پر کیا بیان ہے؟

جواب

ناپاک کپڑوں میں بلا ضرورت رہنا مناسب نہیں ہے،ا س میں ایک قسم کی کراہت ہے۔

تفسير القرطبي میں ہے:

"ومن ذهب إلى القول الثامن قال: إن المراد بها الثياب الملبوسات فلهم في تأويله أربعة أوجه: أحدهما- معناه وثيابك فأنق ......الثالث- وثيابك فطهر من النجاسة بالماء، قاله محمد بن سيرين وابن زيد والفقهاء."

(سورۃ مدثر ج : ۱۹ ص : ۶۵،دار الکتب المصریۃ)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"رات کو ناپاک کپڑے پہن کر سونا درست ہے۔ بلا ضرورت مناسب نہیں ، اس میں ايك  قسم کی کراہت ہے۔"

(کتاب الطہارت، باب الانجاس، ج : ۵ ص :  ۲۷۵،جامعہ فاروقیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100719

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں