ان کپڑوں کو پہنے رہنا جن میں غسل واجب ہو گیا ہو، یعنی ناپاک کپڑوں میں، اس پر کیا بیان ہے؟
ناپاک کپڑوں میں بلا ضرورت رہنا مناسب نہیں ہے،ا س میں ایک قسم کی کراہت ہے۔
تفسير القرطبي میں ہے:
"ومن ذهب إلى القول الثامن قال: إن المراد بها الثياب الملبوسات فلهم في تأويله أربعة أوجه: أحدهما- معناه وثيابك فأنق ......الثالث- وثيابك فطهر من النجاسة بالماء، قاله محمد بن سيرين وابن زيد والفقهاء."
(سورۃ مدثر ج : ۱۹ ص : ۶۵،دار الکتب المصریۃ)
فتاوی محمودیہ میں ہے:
"رات کو ناپاک کپڑے پہن کر سونا درست ہے۔ بلا ضرورت مناسب نہیں ، اس میں ايك قسم کی کراہت ہے۔"
(کتاب الطہارت، باب الانجاس، ج : ۵ ص : ۲۷۵،جامعہ فاروقیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144309100719
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن