بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ناپاک جوتوں میں قرآن کریم کو چھونا اور تلاوت کرنے کا حکم


سوال

اگر کوئی شخص باوضوء ہو اور اس  کے کپڑے بھی پاک ہوں، تو کیا ناپاک جوتے پہن کر قرآن پاک کو چھوسکتے ہیں؟ کیا ایسی حالت میں تلاوت کرسکتے ہیں؟

جواب

1۔واضح رہے کہ قرآنِ پاک کو چھونے کے لیے حدث اکبر یا حدث اصغر سے پاک ہونا شرط ہے،باقی کپڑوں کی پاکی ناپاکی کا تعلق شرائطِ نماز  سے ہے، قرآنِ کریم کو چھونےکے لیے کپڑے وغیرہ کا پاک ہوناشرط نہیں ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں باوضوء شخص، جس کے جوتے ناپاک ہوں، اس کا  قرآنِ کریم کو چھونا جائز ہے۔

2۔واضح رہے کہ فقہاء کرام نے نجاست کے قریب تلاوت کرنے کو مکروہ لکھا ہے،لہذا    ادب اس میں ہی ہے کہ تلاوت کرتے وقت لباس وغیرہ نجاست وغیرہ سے پاک ہو۔

لہذا  صورتِ مسئولہ میں بغیر کسی مجبوری کے ناپاک جوتے پہن کر  قرآنِ کریم کی   تلاوت کرنا خلاف ادب ہے۔

شرح مختصر الطحاوی میں ہے:

"[عدم اشتراط طهارة الثياب في الطواف]

قال: (ولو طاف لعمرته في ثوب نجس، فلا شيء عليه) وذلك لأن نجاسة الثوب لا تأثير لها في شيء من أفعال المناسك، ولا يمنع مس المصحف، وقراءة القرآن، ولا دخول المسجد."

(كتاب المناسك،باب ذكر ما يعمل عند الميقات،ج:2،ص:531،ط:دار السراج)

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) يحرم (به) أي بالأكبر (وبالأصغر) مس مصحف: أي ما فيه آية كدرهم وجدار۔۔۔(إلا بغلاف متجاف) غير مشرز

(قوله: أي ما فيه آية إلخ)۔۔۔وينبغي أن يجري هنا ما جرى في قراءة ما دون آية من الخلاف، والتفصيل المارين هناك بالأولى؛ لأن المس يحرم بالحدث ولو أصغر، بخلاف القراءة فكانت دونه تأمل."

(كتاب الطهارة،ج:1،ص:173،ط:سعيد)

وفیہ ایضاً:

"تكره القراءة عنده حتى يغسل، وعلله الشرنبلالي في إمداد الفتاح تنزيها للقرآن عن نجاسة الميت لتنجسه بالموت قيل نجاسة خبث وقيل حدث، وعليه فينبغي جوازها كقراءة المحدث

قوله كقراءة المحدث)۔۔۔الحاصل أن الموت إن كان حدثا فلا كراهة في القراءة عنده، وإن كان نجسا كرهت، وعلى الأول يحمل ما في النتف وعلى الثاني ما في الزيلعي وغيره. وذكر ط أن محل الكراهة إذا كان قريبا منه، أما إذا بعد عنه بالقراءة فلا كراهة. اهـ."

(باب صلوة الجنازة،ج:2،ص:194،ط:سعيد)

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"‌رجل ‌أراد أن يقرأ القرآن فينبغي أن يكون على أحسن أحواله يلبس صالح ثيابه ويتعمم ويستقبل القبلة؛ لأن تعظيم القرآن والفقه واجب."

(كتاب الكراهية،الباب الرابع في الصلاة والتسبيح ورفع الصوت عند قراءة القرآن،ج:5،ص:316،ط:رشيدية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144402101657

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں