بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ناپاک بستر پر سونا


سوال

میاں بیوی جس بستر پر ہم بستری کرتے ہیں وہ ناپاک ہو جاتاہے تو ایسے ناپاک بستر پر سونے کی شرعا اجازت ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر ناپاکی خشک ہوچکی ہے  تو ایسے بستر پر سونے کی شرعا اجازت ہوگی اور اس پر سونے سے کپڑے  ناپاک نہیں ہوں گے، البتہ اگر سونے والے کو پسینہ آجائے اور پسینہ سے بستر کی ناپاک جگہ تر ہوجائے اور وہ تری پھر سونے والے کے کپڑے پر لگ جائے تو اس صورت میں کپڑے ناپاک ہوجائیں گے۔

غنیۃ المتملی فی شرح منیۃ المصلی میں ہے:

(وكذا) حكم (الثوب اليابس) أيضا (إذا بسط على أرض نجسة رطبة ) بالماء فظهرت رطوبتها فيه لكن لا يقطر لو عصر فانه لا يتنجس لما قلنا  وكذا لو نشر الثوب المبلول الطاهر على مكان يابس نجس فابتل منه لكن لم يظهر عين النجاسة في الثوب (و)  كذا (إن نام على فراش نجس فعرق و ابتل الفراش من عرقه) فإنه (إن لم يصب بلل الفراش) بعد ابتلاله بالعرق  (جسده لا يتنجس) جسده الخ."

(كتاب الطهارة، فصل فی الانجاس ص نمبر ۱۷۴،دار سعادت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100377

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں