بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نانی کو شہوت کے ساتھ ہاتھ لگانے کی صورت میں، نانی کے بھائی کی نواسی سے نکاح کرنے کا حکم


سوال

کوئی شخص اگر اپنی نانی کو شہوت کے ساتھ ہاتھ لگالے،تو کیا اس کے بعد وہ اپنی نانی کے بھائی کی نواسی سے شادی کرسکتا ہے؟

جواب

حرمت مصاہرہ سے اصول و فروع حرام ہوتے ہیں، لہذا جس شخص نے اپنی نانی کو شہوت کے ساتھ ہاتھ لگایا ہو،اس نانی کی تمام اولاد او ر اولاد کی اولاد ،اس پر ہمیشہ کے لیے حرام ہوچکی ہے،لیکن نانی کے بھائی کی اولاد، نانی کے فروع میں شامل نہیں ،اس لیے  نانی کے بھائی کی نواسی نامحرم ہے،اس سے شادی کرسکتا ہے۔

المحیط البرہانی میں ہے:

"والشهوة: أن تنتشر آلته إليه بالنظر إلى الفرج أو المس إذا لم يكن منتشراً قبل هذا، وإذا كان منتشراً فإن كان يزداد قوة و..... بالنظر والمسّ كان ذلك عن شهوة وما (لا) فلا، وهذا إذا كان شاباً قادراً على الجماع، وإن كان شيخاً أو عنيناً فحدُّ الشهوة أن يتحرك قلبه بالاشتهاء إن لم يكن متحركاً قبل ذلك، ويزداد الاشتهاء إن كان متحركاً فهذا هو ‌حدّ ‌الشهوة التي حكاها.... عن أصحابنا رحمهم الله."

(كتاب النكاح، ‌‌الفصل الثالث عشر في بيان أسباب التحريم، ج:3، ص:63، ط:دار الكتب العلمية بيروت)

مبسوط سرخسی میں ہے:

"ثم ‌حرمة ‌المصاهرة بهذه الأسباب تتعدى إلى آبائه، وإن علوا وأبنائه، وإن سفلوا من قبل الرجال والنساء جميعا، وكذلك تتعدى إلى جداتها وإلى نوافلها لما بيناأن الأجداد والجدات بمنزلة الآباء والأمهات، والنوافل بمنزلة الأولاد فيما تنبني عليه الحرمة.

(كتاب النكاح، ج:4، ص:208، ط:دارالمعرفة بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501102474

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں