کیا نانی اپنے نواسے کے لیے عقیقہ کر سکتی ہے؟
عقیقہ اصل میں والد کے لیے مستحب ہے کہ وہ اپنی اولاد کی جانب سےپیدائش کےساتویں دن عقیقہ کرے،البتہ(والد کی عدم موجودگی میں) والد کے علاوہ اگر کوئی اور نانی وغیرہ بھی اپنے نواسے کا عقیقہ کرلےیا بچے کے والد کی اجازت سے نانی اپنے نواسہ کے لیے عقیقہ کرلے تو عقیقہ ادا ہوجائے گا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين میں ہے:
"يستحب لمن ولد له ولد أن يسميه يوم أسبوعه ويحلق رأسه ويتصدق عند الأئمة الثلاثة بزنة شعره فضةً أو ذهبًا ثم يعق عند الحلق عقيقة إباحة على ما في الجامع المحبوبي."
(کتاب الاضحیۃ،ج6،ص336،ط؛سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144508102380
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن