تراویح میں پہلی رکعت میں سجدہ تلاوت تھا ،حافظ صاحب اعلان کرنا بھول گئے ، پیچھے ایک شخص کھڑا تھا اس نے بغیر تکبیر تحریمہ کے سجدہ تلاوت کا اعلان کر دیا کہ(پہلی رکعت میں سجدہ تلاوت ہے)تو حافظ صاحب نے بھی سن لیا اور پہلی رکعت میں سجدہ تلاوت کردیا ۔ تو اب یہ دو رکعتیں تراویح میں شامل ہوں گی یا نہیں ؟کیوں کہ پیچھے والے شخص نے بغیر تکبیر تحریمہ کے اعلان کیا تھا۔
جواب سے قبل تمہید کے طور پر یہ جان لیں کہ:
*سجدہ تلاوت کا اعلان کرنا لازم نہیں ، اور اسے لازم سمجھنا درست بھی نہیں ۔ البتہ جہاں بڑی مساجد ہوں اورکئی منزلوں پر مشتمل ہوں ، اور نمازیوں کی کثرت کی وجہ سے مغالطہ کا قوی احتمال ہوتو ایسی صورت میں ضرورت کی بنا پر اعلان کرنے کی اجازت ہوگی۔
*اگر کوئی شخص نماز سے خارج ہو اور وہ امام کو لقمہ دے اور امام اس آدمی کا لقمہ لے لے تو امام اور مقتدیوں کی نماز فاسد ہوجاتی ہے۔
صورتِ مسئولہ میں اگر امام سجدہ تلاوت کا اعلان کرنا بھول گیا ہوتو کسی اور شخص کے اعلان کی حاجت نہیں رہتی ، البتہ امام کی نماز کے آغاز کے بعد اگر کسی شخص نے سجدہ تلاوت کا اعلان کیاہے ،اور امام نے آیتِ سجدہ پڑھ کر سجدہ تلاوت ادا کیا تو اس سے امام اور مقتدی کسی کی نماز فاسد نہیں ہوگی، اس لیے کہ یہاں خارج نماز کسی شخص کالقمہ امام نے نہیں لیا،بلکہ امام نے سجدہ تلاوت ،آیتِ سجدہ کے پڑھنے کی بنا پرکیا ہے ، نہ کہ اعلان کی بناپر ،نیز مقتدیوں نے بھی امام کی اقتدا کی بنا پر سجدہ تلاوت کیاہے، اس لیے یہاں وہ خارج نماز شخص سے لقمہ لینے والی صورت نہیں پائی جارہی، پس امام اور مقتدی دونوں کی تراویح درست ہیں ۔
(تراویح کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا۔ص:228بیت العمارکراچی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109202448
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن