بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نان نفقہ کی مقدار


سوال

نکاح کے بعد شوہر پر بیوی کا نفقہ لازم ہوتا ہے، پوچھنا یہ ہے کہ اس نان ونفقہ کی شرعی مقدار کیا ہے؟ یعنی اس دور میں شوہر پر بیوی کا کتنا نفقہ بنتا ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں نان نفقہ سے مراد وہ خرچہ ہے جو کہ شوہر پر لازم ہے کہ وہ اپنی بیوی کو رخصتی کے بعد فراہم کرے، اس میں اس کا کھانا پینا، رہائش، اور کپڑوں کی ضروریات شامل ہیں۔ اگر میاں بیوی دونوں خوشحال ہیں تو مالداروں کا اور اگر دونوں غریب ہیں تو غریبوں کا اور اگر ایک امیر اور ایک غریب ہے تو درمیانے درجے کا نفقہ واجب ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"‌‌باب النفقة هي لغة: ما ينفقه الإنسان على عياله وشرعا: (هي الطعام والكسوة والسكنى) وعرفا هي: الطعام"۔

(کتاب الطلاق، باب النفقة، ٥٧٢/٣،ط:سعید)

وفیہ ایضا :

"قال في البحر: واتفقوا على وجوب نفقة الموسرين إذا كانا موسرين، وعلى نفقة المعسرين إذا كانا معسرين وإنما الاختلاف فيما إذا كان أحدهما موسرا والآخر معسرا، فعلى ظاهر الرواية الاعتبار لحال الرجل، فإن كان موسرا وهي معسرة فعليه نفقة الموسرين، وفي عكسه نفقة المعسرين. وأما على المفتى به فتجب نفقة الوسط في المسألتين وهو فوق نفقة المعسرة ودون نفقة الموسرة"۔

(کتاب الطلاق، باب النفقة، ٥٧٤/٣،ط:سعید)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"‌ تجب ‌على ‌الرجل نفقة امرأته المسلمة والذمية والفقيرة والغنية دخل بها أو لم يدخل كبيرة كانت المرأة أو صغيرة يجامع مثلها كذا في فتاوى قاضي خان سواء كانت حرة أو مكاتبة كذا في الجوهرة النيرة".

(الباب السابع عشر في النفقات ،الفصل الأول في نفقة الزوجة،٥٤٤/١،ط: المطبعة الكبرى)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144508100045

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں