بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نان نفقہ کی عدم ادائیگی پر یک طرفہ کورٹ کے نکاح فسخ کرنے کا حکم


سوال

 کیا فرماتے ہیں مفتیانِ  کرام اس بابت کہ زینب کا نکاح زید سے ہوا،  شادی کا پہلا سال خوشی خوشی بسر ہوا،  لیکن اس کے بعد زید شراب کے نشے میں مبتلا ہوا، بیوی نے بارہا منع کیا،  لیکن وہ باز نہ آیا،  بلکہ الٹا بیوی کے ساتھ جھگڑنے لگا اور مارپیٹ شروع کی،  پھر ایک دن بیوی کو زبردستی میکے بھیج دیا اور تاحال کوئی خبر نہ لی اور نہ ہی نان نفقہ ادا  کیا اور  نہ ہی حقِ  مہر ادا  کیا،  پھر آہستہ آہستہ زینب کے دل میں بھی نفرت بڑھتی گئی،  آخر کار تنگ آکر زینب نے  عدالت میں فسخِ  نکاح کی درخواست دائر کی۔ عدالتی کاروائی کے مطابق کئی بار زید کو طلب کیا گیا، لیکن زید حاضر نہ ہوا،  ایک سال بعد عدالت نے زینب کو فسخِ  نکاح کی ڈگری جاری کردی،  جب کہ شوہر شراب  کے  نشے میں مبتلا ایک ہسپتال میں پڑا ہوا ہے،  اب بتائیں مذکورہ طلاق واقع ہوئی ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں شوہر کی حاضری کے  بغیرکورٹ کا  یک طرفہ فیصلہ شرعًا معتبر نہیں ہے اور  زینب کا نکاح اس کے شوہر سے اب بھی باقی ہے۔زینب اور اس  کے گھر والوں کو چاہیے کہ خاندانی دباؤ یا  کسی دوسرے مؤثر طریقے  سے شوہر کو طلاق یا خلع پر  آمادہ کرلیں اور اگر اس کے باوجود کچھ نہیں ہوتا تو  پھر کورٹ میں نان نفقہ کی ادائیگی نہ کرنے کی بنا  پر فسخِ  نکاح کا کیس دائر کیا جائے۔ قاضی شوہر کو طلب کرے اور شوہر کی موجودگی میں مکمل واقعے  کی تحقیق کرے۔اگر عورت کی بات ثابت ہوجائے تو شوہر کو کہے کہ وہ یا تو عورت کے حقوق ادا کرے یا پھر خود طلاق دے دے،  ورنہ ہم خود تفریق واقع کر دیں گے ،  اگر شوہر اس پر  آمادہ نہیں ہوتا تو پھر کورٹ خود طلاق واقع کر دے اور اس صورت میں یہ کورٹ کی طلاق  معتبر ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201398

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں