بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں سلام پھیرنے کا مسنون طریقہ


سوال

سلام پھیرنے کی حقیقت کیا ہے،  کیا ایک جانب کو سلام کھینچ کر پھیرا جائے گا اور دوسری جانب کو مختصر کیا جائے گا،  یا دونوں جانب کو برابر برابر کھینچ کر سلام پھیرا جائے گا؟ اس بارے میں رہنمائی فرما دیں۔

جواب

سلام پھیرنے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ  سلام کے الفاظ قبلہ کی طرف  رہتے ہوئے  شروع کرکے  دائیں جانب چہرہ  پھیرتے ہوئے مکمل کرے، اسی طرف  بائیں جانب   سلام پھیرتے وقت سلام کے الفاظ قبلہ  سے شروع  کرکے   بائیں  جانب چہرہ  پھیرتے ہوئے مکمل کرے، یعنی دونوں طرف برابر کھینچا جائے گا، کسی ایک طرف  جانب زیادہ  یا کم نہ ہو، تاہم دوسرے سلام   کی آواز  پہلے سلام  کی آوازسے  تھوڑی ہلکی ہو۔

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح:

"و" يسن " الالتفات يمينا ثم يسارا بالتسليمتين" لأنه صلى الله عليه وسلم كان يسلم عن يمينه فيقول السلام عليكم ورحمة الله حتى يرى بياض خده الأيمن وعن يساره السلام عليكم حتى يرى بياض خده الأيسر. فإن نقص فقال: السلام عليكم أو سلام عليكم أساء بتركه السنة وصح فرضه ولا يزيد وبركاته لأنه بدعة وليس فيه شيء ثابت وإن بدأ بيساره ناسيا أو عامدا يسلم عن يمينه ولا يعيده على يساره ولا شيء عليه سوى الإساءة في العمد ولو سلم تلقاء وجهه عن يساره. ولو نسي يساره وقام يعود ما لم يخرج من المسجد أو يتكلم فيجلس ويسلم."

(كتاب الصلوة، ‌‌فصل في بيان سننها، ص274، ط:دار الكتب العلمية)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"(ثم يسلم تسليمتين) تسليمة عن يمينه وتسليمة عن يساره ويحول في التسليمة الأولى وجهه عن يمينه حتى يرى بياض خده الأيمن وفي التسليمة الثانية عن يساره حتى يرى بياض خده الأيسر وفي القنية هو الأصح. هكذا في شرح النقاية للشيخ أبي المكارم ويقول: السلام عليكم ورحمة الله كذا في المحيط المختار أن يكون السلام بالألف واللام وكذلك في التشهد. كذا في الظهيرية...ولا يقول في هذا السلام في آخره وبركاته عندنا والسنة في السلام أن تكون التسليمة الثانية أخفض من الأولى. كذا في المحيط وهو الأحسن."

(كتاب الصلوة، الباب الرابع في صفة الصلاة، الفصل الثالث في سنن الصلاة وآدابها وكيفيتها، ج:1، ص:76، ط:دار الفكر)

معارف السنن میں ہے:

" وتأویل فیه بعض المتأولین بأن البدائة کان به من تلقاء الوجه ممتدا به إلی الیمین، ومثله ذکرہ فی الکوکب الدري ولا أدري لمن هو؟ ولعله یرید أن المقصود بیان کیفیة السلام هکذا، لا بیان العدد، والکیفیة هذہ من ابتدائه تلقاء الوجه وانتهائه في جانب الیمین، ذکرہ في المجموع والمغني، وهو المعمول به عندنا ثم رأیت التأویل المذکور في المغنی(۱/۵۹۶)."

(كتاب الصلوة، ، باب ما جاء في التسليم في الصلاة ، ج:3، ص:111، ط:سعيد)

عمدۃ الفقہ سلام پھیرنے کے متعلق لکھا ہے:

" (01) پہلے دائیں طرف پھر بائیں طرف سلام پھیرنا (۵۲) سلام  پھیرتے وقت منہ کو دائیں اور بائیں طرف پھیرنا اس طرح کہ دائیں طرف میں دایاں رخسارہ اور بائیں طرف میں بایاں تو  رخسار  دیکھائی دے (۵۳) امام کو دونوں اسلام بلند آواز سے کہنا۔ (۵۴) مگر دوسرے سلام کا پہلے کی بہ نسبت پست آواز سے کہنا۔ "

(کتاب الصلوۃ، فصل سوم نماز کی سنتیں اور اس کے آداب وکیفیات، ج:2، ص:105، ط:زوار اکیڈمی)

نماز کے مسائل کا انسئیکلوپیڈیا میں ہے:

"سلام پھیرنے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ پہلے دائیں جانب پھر بائیں جانب سلام پھیرا جائے اور سلام پھیر تے وقت اتنا مڑا جائے کہ دائیں اور بائیں رخسار پیچھے والے لوگوں کو واضح طور پر نظر آئیں ۔ اور سلام پھیرتے وقت "السلام علیکم ورحمة الله کہے اور دوسرے سلام کی آواز پہلے سلام کی نسبت ہلکی ہو۔"

(لفظ سین، عنوان:سلام پھیرنے کا طریقہ، ج:2، ص:412، ط:بیت العمار)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504100600

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں