بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں خیر من الف شھر میں لفظ من نہیں پڑھا تو نماز کا حکم


سوال

نماز میں"خیر من الف شهر" کی بجائے "خیر الف شهر"پڑھنےتونمازہوگی یانہیں؟

جواب

واضح رہے کہ نماز میں قراءت کرتے ہوئے اگر کسی ایسے حرف یا لفظ کی زیادتی ہوجائے، جس سے قرآنی آیت کے معنی میں تغیر فاحش  یعنی: ایسے معنی پیدا ہوجائیں، جن کا اعتقاد کفر ہوتا ہے، اور اس غلطی کو نماز میں درست بھی نہ کیا گیا ہو،تو ایسی صورت میں نماز فاسد ہوجاتی ہے،ایسی نماز کا اعادہ کرنا ضروری ہے۔

صورتِ مسئولہ میں   دورانِ نماز غلطی سے سورۃالقدر کی تیسری آیت  میں’’من‘‘ کو حذف   کر کے" لیلة القدر خیر  ألف شھر" پڑھ لیا، تو ایسی صورت میں   معنیٰ میں  فساد لازم نہیں آتا؛  اس لیے  نماز درست ہو گی۔ 

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"(ومنها) زيادة كلمة لا على وجه البدل، الكلمة الزائدة إن غيرت المعنى ووجدت في القرآن نحو أن يقرأ:"والذين آمنوا وكفروا بالله ورسله أولئك هم الصديقون"، أو لم يوجد، نحو: أن يقرأ: "إنما نملي لهم ليزدادوا إثماً و جَمَالاً" تفسد صلاته بلا خلاف، وإن لم تغير المعنى،فإن كانت في القرآن، نحو أن يقرأ: " إن الله كان بعباده خبيرا بصيرا" لا تفسد بالإجماع، وإن لم تكن في القرآن، نحو أن يقرأ: "فيها فاكهة ونخل وتفاح ورمان" لا تفسد صلاته عند عامة المشايخ. هكذا في المحيط."

(كتاب الصلاة،الباب الرابع في صفةالصلاة، الفصل الخامس في زلةالقاري، ج:1،ص:80، ط: ماجدية)

وفيه أيضا:

"ذكر في ‌الفوائد لو قرأ في الصلاة بخطأ فاحش ثم رجع وقرأ صحيحا قال عندي صلاته جائزة."

(كتاب الصلاة،الباب الرابع في صفةالصلاة، الفصل الخامس في زلةالقاري، ج:1،ص:82، ط: ماجدية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507100228

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں