بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 جمادى الاخرى 1446ھ 09 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں ضاد کو دال پڑھنے کا کیا حکم ہے؟


سوال

نماز  میں  ضاد کو  دال پڑھنے  کا  کیا  حکم ہے؟

جواب

 ضاد اور دال الگ الگ حروف ہیں، ضاد کو اپنی اصلی مخرج سے ادائیگی پر قدرت کے باوجود قصدًا  خالص دال پڑھنا  غلط ہے ۔ جو شخص مخارج وصفات سے واقف ہو ، اور  نماز میں جان بوجھ  کر  ضاد کی جگہ دال  پڑھے تو جس جگہ معنی میں تغیر فاحش پیدا ہوجائے گا ، نماز فاسد ہوجائے گی، اور جو شخص  مخارج اور صفات سے نا واقف ہو ، اس کی نماز فاسد نہیں ہوگی۔دیکھیے: (جواہر الفقہ:حرف ضاد، اعدل الاقوال (3/ 34)، ط. مكتبه دار العلوم)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202128

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں