نماز میں ضاد کو دال پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
ضاد اور دال الگ الگ حروف ہیں، ضاد کو اپنی اصلی مخرج سے ادائیگی پر قدرت کے باوجود قصدًا خالص دال پڑھنا غلط ہے ۔ جو شخص مخارج وصفات سے واقف ہو ، اور نماز میں جان بوجھ کر ضاد کی جگہ دال پڑھے تو جس جگہ معنی میں تغیر فاحش پیدا ہوجائے گا ، نماز فاسد ہوجائے گی، اور جو شخص مخارج اور صفات سے نا واقف ہو ، اس کی نماز فاسد نہیں ہوگی۔دیکھیے: (جواہر الفقہ:حرف ضاد، اعدل الاقوال (3/ 34)، ط. مكتبه دار العلوم)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212202128
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن