بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کی حالت میں اگر بچہ نمازی پر بیٹھ جائے تو نماز کا حکم


سوال

سجدہ کی حالت میں اگر کوئی بچہ اوپر بیٹھ جائے اور   کھیلنے لگ جائے  تو نماز ہو جائے گی؟

جواب

 صورت مسؤلہ میں  نماز کی حالت میں  ایسا بچہ جو خود چل پھر سکتا ہو  اور وہ  ناپاک بدن یاکپڑوں کے ساتھ نمازی پر چڑھ جائے  اور  کھیلنے لگ جائے  یا اس کی گود میں بیٹھ جائے   اور اس کی ناپاکی نماز ی کے بدن  یا کپڑے میں لگ کر نمازی کے بدن اور کپڑے کو ناپاک نہیں کیا ،مثلا ناپاک خشک بدن یا خشک کپڑا، تو   اس سے نمازی کی نماز فاسد نہیں  ہوگی اور اگر  بچے کے بدن یا کپڑے میں گیلی نجاست تھی اور وہ نمازی کے بدن یا کپڑے میں لگ گئی اور اس کی مقدار ایک درہم کے مقدار سے زیادہ ہے، پھر نماز نہیں ہوگی ۔

وفي الدر المختار وحاشية ابن عابدين :

"كصبي عليه نجس إن لم يستمسك بنفسه منع وإلا لا.

(قوله: إن لم يستمسك) الأولى حذف "إن" وجوابها؛ لأنه تمثيل للمحمول، فحق التعبير أن يقول: كصبي عليه نجس لا يستمسك بنفسه ط (قوله: وإلا لا) أي وإن كان يستمسك بنفسه لا يمنع؛ لأن حمل النجاسة حينئذٍ ينسب إليه لا إلى المصلي ... ويؤيده ما في البحر عن الظهيرية: لو جلس على المصلي صبي ثوبه نجس وهو يستمسك بنفسه أو حمام نجس جازت صلاته؛ لأن الذي على المصلي مستعمل للنجس، فلم يصر المصلي حاملاً للنجاسة. اهـ".

(كتاب الصلاة.باب شروط الصلاة.رد المحتار1/ 402ط:سعيد)

وفيه أيضا:

"نام أو مشى على نجاسة، إن ظهر عينها تنجس وإلا لا. ولو وقعت في نهر فأصاب ثوبه، إن ظهر أثرها تنجس وإلا لا. لف طاهر في نجس مبتل بماء إن بحيث لو عصر قطر تنجس وإلا لا.ولو لف في مبتل بنحو بول، إن ظهر نداوته أو أثره تنجس وإلا لا.

(قوله: نام) أي: فعرق، وقوله: أو مشى: أي: وقدمه مبتلة. (قوله: على نجاسة) أي: يابسة لما في متن الملتقى: لو وضع ثوباً رطباً على ما طين بطين نجس جاف لاينجس، قال الشارح: لأن بالجفاف تنجذب رطوبة الثوب من غير عكس بخلاف ما إذا كان الطين رطباً. اهـ. (قوله: إن ظهر عينها) المراد بالعين ما يشمل الأثر؛ لأنه دليل على وجودها لو عبر به كما في نور الإيضاح لكان أولى ".

 (كتاب الطهارة,باب الأنجاس,رد المحتار1 / 345ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100295

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں